آستانہ(شِنہوا)شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سابق سیکرٹری جنرل ولادیمیر نوروف نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) دنیا بھر کے لوگوں کی اکثریت کے مفادات کے حق میں ہے اوراس سے کم ترقی یافتہ اورزیادہ ضرورت مند خاص طور پر چھوٹی اوردرمیانی ریاستوں کو مدد فراہم ہوتی ہے۔
بی آر آئی کی 10ویں سالگرہ کے موقع پرجمعرات کو منعقدہ ایک سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے ازبکستان کے سابق وزیر خارجہ نوروف نےکہاکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کوبدنام اور مسخ کرنے کی کوششوں کے باوجود بی آر آئی میں شامل ہونے والے ممالک کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
نوروف نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ ان ممالک کے ساتھ چین کا تعاون رضاکارانہ طور پر کیا جاتا ہے اور چین شراکت داروں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا ہے۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں نظر بایوف یونیورسٹی میں "بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی 10 سال میں کامیابیوں اور چیلنجز کے بارے میں عالمی کانفرنس اور چین-وسطی ایشیا شراکت داری کے سنہری دور" کے عنوان سے سیمینار منعقد ہوا۔
قازقستان کے نائب وزیر برائے اطلاعات اور عوامی ترقی ایلدار ٹولگن بایوف نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ قازقستان کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ بی آر آئی کو یہاں سے شروع کیا گیا۔
ایلدار ٹولگن بایوف نے کہاکہ دس سال بعد قازقستان اور چین نے دوطرفہ مشترکہ کوششوں سے نقل و حمل، تجارت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
سیمینار میں چین اور قازقستان کے 200 سے زائد شرکاء نے شرکت کی جن میں نظربایوف یونیورسٹی کے حکام، اسکالرز اور طلباء، ماہرین، کاروباری شخصیات اور نامہ نگار شامل تھے۔
تقریب کے دوران، انہوں نے کھلے اور دوستانہ ماحول میں خیالات کا تبادلہ کیا اور گزشتہ 10 سالوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا جائزہ لینے سمیت اگلے "سنہری 30 سالوں" میں چین-قازقستان کمیونٹی کے مشترکہ مستقبل کے امکانات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔