ہوہوٹ (شِںہوا) چینی محققین نے آلو کے 66ہزار500 بیجوں کی افزائش نسل کے تجربات شروع کر دیے ہیں جنہیں عملہ بردار خلائی جہاز شینژو-16 پر خلا میں لے جایا گیا اور 180 دنوں تک خلا میں رکھا گیا تھا۔
شی سین پوٹیٹو انڈسٹری کمپنی کے ٹیکنالوجی انوویشن سنٹر کے ڈائریکٹر ژانگ لِن ہائی نے کہا کہ بیجوں کے اگنے، کاشت اور پیوند کاری کے بعد، اعلیٰ قسم کے بیجوں کا انتخاب اور ان کا مزید جائزہ لیا جائے گا۔ خلائی افزائش سے مراد بیجوں یا جینیاتی مواد کو خلا میں کائناتی تابکاری اور مائیکرو گریوٹی کے ماحول میں رکھنا ہے تاکہ ان کے جینز کو تبدیل کیا جا سکے، جس کا مقصد کم مدت میں افزائش کے ساتھ زیادہ پیداوار اور بیماریوں کے خلاف بہتر مزاحمت جیسی زیادہ کارکردگی کے ساتھ نئی انواع یا اقسام پیدا کرنا ہے۔ چین کے شمالی اندرونی منگولیا خود اختیارعلاقے میں شانگ دو کاؤنٹی میں واقع مرکز کے محققین نے تجربات کے ذریعے آلو کی ان اقسام کی افزائش کا منصوبہ بنایا ہے جن میں نمک- الکلی کو برداشت کرنے کے ساتھ زیادہ پیداواری صلاحیت ہوتی ہے اس طریقہ کار میں روایتی جینیاتی افزائش میں مدد کے لیے جدید جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیاجاتاہے۔