ہانگ ژو (شِنہوا) چین کے مشرقی صوبے ژی جیانگ کے شہرہوژو میں تیسری چائنہ اسپیس سائنس اسمبلی کاانعقاد کیا گیا جس میں سائنسدانوں نے خلائی سائنس میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت، اہم کامیابیوں اور فرنٹیئرز رجحانات کے بارے میں تبادلہ خیال اورخلائی سائنس میں مزید بین الاقوامی تعاون پر زور دیا ۔
یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل جین جیکوئس ڈورڈین نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے کہا کہ دنیا زیادہ سے زیادہ پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے اور تعاون کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تعاون کا کوئی متبادل نہیں ، کیونکہ ہم ایک سیارے پر رہ رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ ہمارا صرف ایک ہی مشترکہ مستقبل ہے۔
ڈورڈین کا کہنا تھا کہ خلائی شعبے میں تعاون نہ صرف ضروری ہے بلکہ زیادہ سے زیادہ ممکن ہے اور یہ کہ تعاون باہمی دلچسپی، حقیقی افہام و تفہیم اور اعتماد پر مبنی ہونا چاہئے۔
چین کی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت نیشنل اسپیس سائنس سنٹر (این ایس ایس سی) کے ڈائریکٹر وانگ چھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین-یورپ مشترکہ خلائی مشن، سولر ونڈ میگنیٹوسفیئر آئونوسفیئر لنک ایکسپلورر (سمائل) 2025 میں خلا میں بھیجا جائے گا۔
سمائل شمسی ہوا اور زمین کے مقناطیسی کرہ کے درمیان متحرک تعلق کا مشاہدہ کرکے سورج اور زمین کے ربط کو جاننے کے لیے سی اے ایس اور ای ایس اے کے باہمی تعاون پر مبنی سائنسی مشن ہے۔