لان ژو (شِنہوا) چینی محققین نے ریموٹ چارجنگ کو حقیقت کا روپ دینے ، توانائی کے ضیاع کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے اور کوانٹم بیٹریوں میں پائیدار اور مؤثر کارکردگی کے حصول کے لئے کوانٹم بیٹری (کیو بی) کا تصور پیش کردیا ہے۔
کوانٹم بیٹریاں توانائی ذخیرہ کرنے اور فراہم کرنے میں کوانٹم اثرات کو استعمال کرتی ہیں جو ان کی پرانی بیٹریوں کی نسبت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتی ہیں تاہم اس شعبے میں اب بھی چیلنجز موجود ہیں۔جن میں سے ایک یہ ہے کہ ماحول سے عدم ہم آہنگی، کیو بیز میں توانائی ضائع کرنے اور انکی زندگی کم کرنے کا سبب بنتی ہے اور دوسرا یہ ہے کہ طویل فاصلے سے چارجر - کیو بی کپلنگ طاقت میں کمی ہوتی ہے جس سے چارجنگ غیرمؤثر ہوجاتی ہے۔
حالیہ برسوں میں توانائی کی بڑھتی طلب نے تبدیلی لانے والے توانائی ذخیرہ گاہ اور سپلائی آلات کی تحقیق میں دلچسپی کو بڑھاوا دیا ہے۔
کیو بی کا تصور پولینڈ اور بیلجیئم جیسے ممالک میں طبیعیات دانوں نے پیش کیا تھا اور دنیا بھر میں ان کے ہم شراکت دارممالک نے اسے آگے بڑھایا۔انہوں نے کوانٹم ایفیکٹس اور باٹم اپ ایٹم مینوفیکچرنگ کے عمل کا استعمال کرتے ہوئے مضبوط چارجنگ قوت اور زیادہ چارجنگ کی صلاحیت کے ساتھ کیو بیز تیار کرنے کی امید ظاہر کی ہے۔
کوانٹم بیٹریاں، ایٹموں اور مالیکیولز کی کوانٹم حالتوں میں روشنی سے توانائی ذخیرہ کرتی ہیں۔ نظریاتی طور پر روایتی آلات کی نسبت بہت تیزی سے چارج ہوسکتی ہیں۔ تاہم ، کیو بی اور ماحول کے درمیان تعلق آلات کے نازک کوانٹم اثرات میں خرابی کا سبب بن سکتا ہے جس سے توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔
لان ژو یونیورسٹی کے پروفیسر این جن ہونگ نے کہا ہے کہ کسی بھی کوانٹم نظام کو اس کے بیرونی ماحول سے مکمل طور پر الگ نہیں کیا جا سکتا جس کی وجہ سے لامحالہ اس نظام میں غیر ضروری عدم ہم آہنگی پیدا ہوجاتی ہے۔