بیجنگ(شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) گورننس کا عالمی منصوبہ شرو ع کرنے کا اعلان کیا ہے،یہ چینی منصوبہ اے آئی کی ترقی اور گورننس کے بارے میں عالمی خدشات کو دور کرنے کے لیے تعمیری نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے اس سےمتعلقہ بین الاقوامی بات چیت اور اصول سازی کے لیے ایک خاکہ تیار کرے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق صدرشی نے یہ اعلان بدھ کو بیجنگ میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون (بی آر ایف) کی افتتاحی تقریب سے کلیدی خطاب میں کیا۔
ترجمان نے بتایا کہ یہ منصوبہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے چین کی فعال کوششوں اورعالمی ترقیاتی اقدام، عالمی سلامتی اقدام اور عالمی تہذیبی اقدام کا حصہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اے آئی انسانی ترقی کا ایک نیا شعبہ ہے، جو بڑے مواقع اور پیش گوئی کے حوالے سے مشکل خطرات اور چیلنجزکا حامل ہے اور اس کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ منصوبے میں منظم طور سے اے آئی گورننس پر اے آئی کی ترقی، سلامتی اور گورننس کے تین حوالوں سے تجاویز پیش کی گئی ہیں ۔ اس اقدام کے بنیادی اجزاء میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اے آئی کو ترقی دینے میں لوگوں پر مبنی نقطہ نظر کو برقرار رکھنا چاہیے اور انسانیت کی بھلائی کے لیے اے آئی کو تیار کرنے کے اصول پر عمل کرنا چاہیے، تاکہ اے آئی کو اس طرح تیار کیا جائے جو انسانی ترقی کے لیے فائدہ مند ہو۔ اے آئی کی ترقی میں باہمی احترام، مساوات اور باہمی مفاد کے اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے نظریاتی حدود مقرر کرنے یا دوسرے ممالک کو اے آئی کی ترقی سے روکنے کے لیے خصوصی گروپ بنانے کی مخالفت کرنی چاہیے۔ اے آئی کےخطرے کی سطحوں پر مبنی جانچ اور تشخیصی نظام کے قیام کو فروغ دینا چاہیے، تاکہ اے آئی ٹیکنالوجیز کو زیادہ محفوظ، قابل اعتماد، قابل کنٹرول اور مساوی بنایا جا سکے۔ترجمان نے کہا کہ ہم وسیع اتفاق رائے کی بنیاد پر ممالک کے درمیان پالیسیوں اور طریقوں کے مکمل احترام کے ساتھ اے آئی گورننس کے فریم ورک، اصولوں اور معیارات وضع کرنے کی کوششوں کی حمایت اور اے آئی گورننس کے لیے ایک بین الاقوامی ادارہ قائم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے اندر بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تعاون اور مدد فراہم کرنے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں، تاکہ اے آئی اور اس کی گورننس کی صلاحیت میں فرق کو ختم کیا جا سکے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ چین عالمی اے آئی گورننس پر تمام فریقیں کے ساتھ تبادلے اور عملی تعاون کے لیے تیار ہے اوراے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے تمام انسانوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔