ہانگ کانگ (شِںہوا) ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطے میں چینی وزارت خارجہ کے کمشنر دفتر کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی کے تحت قائم ایک معاشرہ ہے اور کوئی بھی ماورائے قانون مراعات کا حقدار نہیں ہے۔
ترجمان نے برطانوی وزیرمملکت برائے امور خارجہ ، دولت مشترکہ اور ترقیات دفتر این میری ٹریویلیان اور بعض امریکی و جرمن ارکان پارلیمنٹ کے سوشل میڈیا پر دیئے گئے حالیہ ریمارکس پر ردعمل میں کہا کہ آزادی صحافت سمیت کوئی بھی حقوق یا آزادی قومی سلامتی کا دائرہ توڑ نہیں سکتی۔ ان افراد نے خصوصی انتظامی خطہ میں قانون کی حکمرانی کو بدنام کیا اور ہانگ کانگ میں چین مخالف فسادیوں کے لئے اواز بلند کی۔
ترجمان نے کہا کہ مفرور ملزمان کے خلاف کارروائی جائز، قانونی طریقہ کار کے مطابق اور معقول ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ناتھن لا کوون چھونگ اور ان کے ساتھی عرصہ دراز سے ہانگ کانگ میں چین مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے جوبیرون ملک فرار ہونے کے بعد بھی غیر ملکی آشیرباد حاصل کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کھلے عام بیرونی قوتوں کو ہانگ کانگ امور میں مداخلت کی دعوت دی اور ہانگ کانگ کو عدم استحکام سے دوچار کرکے چین کو روکنے کے لئے کچھ ممالک کا "مہرہ" بننےکو تیار تھے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ سراسر غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمی ہے جس سے قومی سلامتی سنگین خطرے سے دوچار ہوئی اور ہانگ کانگ کے بنیادی مفادات کو شدید نقصان پہنچا جو "ایک ملک، دو نظام" کی روح کو متاثر کرتے ہیں ۔وہ کچھ ممالک کے جانب سے قرار دیئے گئے نام نہاد "جمہوری کارکن" نہیں ہیں اور انہیں سخت سزا ملنی چاہئے۔
ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہانگ کانگ کا معاملہ خالصتاََ چین کا اندرونی معاملہ ہے۔ انہوں نے متعلقہ ممالک پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ہانگ کانگ امور میں مداخلت بند کریں اور ان فسادیوں کو "محفوظ پناہ گاہ" یا "تحفظ" فراہم کرنے سے گریز کریں۔