بیجنگ (شِنہوا) دنیا کے 49 ممالک کے 70 سے زائد سفارت کاروں نے بیجنگ میں منعقدہ ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کا مقصد چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار خطے میں معاشی و سماجی ترقی اور انسانی حقوق کے تحفظ میں حاصل کامیابیوں سے آگاہ کرنا تھا۔
سفیروں نے اپنے خطاب میں سنکیانگ سے متعلق مثبت رائے دی اور کچھ نے سنکیانگ کے اپنے دوروں کے اپنے ذاتی تجربات بیان کئے جو اپنے آبائی ممالک اور چین کے سنکیانگ کے درمیان مزید تعاون کے منتظر ہیں۔
چین میں جنوبی افریقہ کے سفیر سیبونگا سائپرین کوئل نے کہا کہ 2023 میں سنکیانگ کے دورے میں انہوں نے مقامی افراد کی مہمان نوازی کا لطف اٹھایا تھا اور ان کی ہم آہنگ زندگی اور مذہبی عقیدے کی آزادی کو سراہا۔
چین میں ترکیہ کے سفیر اسماعیل حقیٰ موسیٰ نے کہا کہ چین کے سنکیانگ میں تیزرفتار ترقی ہوئی اور تمام نسلی گروہوں کو ترقی کے یکساں حقوق میسرآئے۔
چین میں شام کے سفیر محمد حسنین خدام نے کہا کہ سنکیانگ میں ترقی قابل ستائش ہے اور کچھ مغربی ممالک کے گھڑے گئے جھوٹ چین کے سنکیانگ کی خوشحالی اور کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔
چین میں ایرانی سفیر محسن بختیار نے کہا کہ چین نے سنکیانگ میں اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے مضبوط عزم ظاہر کیا ہے سنکیانگ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں اہم کردار ادا کررہا ہے اور معاشی ترقی، بنیادی ڈھانچے، ماحولیاتی تحفظ، تہذیت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں اس کی کامیابیاں متاثرکن ہیں۔
چین میں قازق سفیر شاخرت نوریشیف نے کہا کہ گزشتہ برس قائم ہونے والا چائنہ (سنکیانگ) آزمائشی آزاد تجارتی خطہ سنکیانگ اور ہمسایہ ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
اس موقع پر پاکستانی سفیر خلیل الرحمن ہاشمی نے کہا کہ وہ پاکستان۔ چین طویل مدتی دوستانہ تعاون کو سراہتے ہیں اور سنکیانگ کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، عوامی اور ثقافتی تبادلوں سمیت دیگر شعبوں میں تعاون مزید مستحکم کرنے کے خواہش مند ہیں۔