بیجنگ (شِںہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے کہا ہے کہ چین پرامید ہے کہ یورپی یونین اور چین ایک ہی سمت میں کام کریں گے ، محاذ آرائی اور دباؤ کی بجائے بات چیت اور تعاون برقرار رکھیں گے اور عالمی انسانی حقوق کے تحفظ میں مشترکہ طور پر اپنا کردار نبھائیں گے۔
ترجمان نے یہ بات یومیہ پریس بریفنگ میں چند روز قبل چین میں منعقدہ چین ۔ یورپی یونین انسانی حقوق مکالمے کی تفصیلات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ چین۔ یورپی یونین انسانی حقوق مکالمے کا نیا دور 13 سے 17 جون تک چین میں متعقد ہوا۔ نائب وزیر خارجہ میاؤ دیو نے بیجنگ میں یورپی یونین وفد کی سربراہ پاولا پامپالونی سے ملاقات کی جو یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس میں ایشیا اور بحرالکاہل کے لیے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔
ترجمان لین نے مزید کہا کہ عالمی تنظیموں اور وزارت خارجہ کی کانفرنسوں کے شعبے کے ڈائریکٹر جنرل شین بو اور پامپالونی نے چھونگ چھنگ میں میں چین-یورپی یونین انسانی حقوق مکالمے کی مشترکہ صدارت کی۔ چین کے قانون ساز، عدالتی، نسلی اور خواتین کے محکموں کے نمائندے بھی اس مکالمے میں شریک ہوئے۔
چین نے 2023 کی دنیا میں انسانی حقوق اور جمہوریت سے متعلق سالانہ رپورٹ اور یورپی یونین کی ہانگ کانگ اور مکاؤ سے متعلق حالیہ جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں چین سے متعلق مواد پر احتجاج کیا اور اس بات پر زور دیا کہ سنکیانگ، شی زانگ اور ہانگ کانگ سے متعلق امور کے ساتھ ساتھ انفرادی عدالتی مقدمات خالصتاََ چین کے اندرونی امور ہیں جس میں کوئی بیرونی قوت مداخلت نہیں کرسکتی۔
چین نے یورپی یونین سے کہا ہے کہ وہ حقائق اور انسانی حقوق میں پیشرفت کا احترام کرے جسے چینی عوام نے آزادانہ طریقے سے چنا ہے اور انسانی حقوق کی آڑ میں چین کے اندرونی امور میں مداخلت بند کردے۔
ترجمان لین نے کہا کہ چین کے عدالتی طریقہ کار، سزائے موت، مزدوروں کے حقوق ، نسلی گروہوں اور مذاہب سے متعلق امور پر یورپی یونین کے بے بنیاد الزامات کے جواب میں چین نے حقائق پیش کردیئے ہیں جو ان الزامات کی سختی سے نفی کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ چین نے یورپی یونین ممالک میں موجود انسانی حقوق کے مسائل کی بھی نشاندہی کی جن میں نسلی امتیاز، پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے حقوق پامال کرنے ، اظہار رائے پر پابندی ، مذہبی منافرت، عدالتی ناانصافی اور خواتین کے خلاف تشدد شامل ہیں۔