• Hong Kong, Hong Kong
  • |
  • May, 16th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

عالمی ورثے کے تحفظ کیلئے بین الثقافتی مکالمے اور تعاون کی ضرورت ہے ،چینتازترین

June 12, 2024

بیجنگ(شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ عالمی  ورثے کے تحفظ کیلئے بین الثقافتی مکالمے اور تعاون کی ضرورت ہے  جبکہ بیجنگ عالمی ورثہ کے مزید فروغ کیلئے تمام فریقوں کیساتھ تبادلے اور تعاون مضبوط کرنا چاہتا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے اپنی پریس بریفنگ میں عالمی  ورثے کے تحفظ کیلئے چین کی کوششوں اور کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین عالمی ورثے  کے حوالے سے صف اول کے ممالک میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اب ورثے کے 57  مقامات ہیں جو دنیا میں دوسرے نمبر پر آتے ہیں اور ہمارے پاس دنیا  میں  سب سے زیادہ تعداد میں قدرتی ورثے کے مقامات کیساتھ ساتھ ثقافتی  مقامات بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کی چین عالمی ورثے کے تحفظ کو بہت اہمیت دیتا ہے۔1985 میں عالمی ثقافتی اور قدرتی ورثے کے تحفظ سے متعلق کنونشن میں شمولیت کے بعد سے چین نے اس شعبے میں مسلسل ترقی کی ہے،قدرتی اور ثقافتی ورثے کے سخت تحفظ اور  متوازن انداز میں ا س کے پائیدار استعمال کو یقینی بنایا ہے اور چین کی نمایاں  تاریخ اور ثقافت کے تحفظ اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ 2012 میں 18ویں سی پی سی قومی کانگریس کے بعد سے  چین نے ثقافتی اور ماحولیاتی شعبوں کی ترقی اور غربت میں کمی کے لیے ثقافتی ورثے کے تحفظ کو اپنی کوششوں کا حصہ بنایا ہے۔  چین نے عالمی ثقافتی ورثے کے تحفظ میں تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

ترجمان   نے کہا کہ چین نے طویل عرصے سے عالمی ثقافتی ورثہ کے عالمی  نظم ونسق میں ذمہ دارانہ حصہ لیا ہے ، متعدد بار عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کا رکن منتخب ہوا ہے۔

لین نے کہا کہ عالمی ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے لیے بین الثقافتی مکالمے اور تعاون کی ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ چین نے تہذیبوں اور ثقافتی تنوع کے درمیان مساوات، باہمی طور پر سیکھنے، مکالمے اور جامعیت کی حمایت کی ہے،جبکہ عالمی ورثے ، باہمی روابط اور تہذیبوں کے درمیان باہمی طور پر سیکھنے کے مقصد کے لیے چین کی دانشمندی اور طاقت نے کردار ادا کیا ہے۔