• Columbus, United States
  • |
  • Jul, 3rd, 25

شِنہوا پاکستان سروس

عالمی ترقی چین کی اقتصادی ترقی کی بدولت ہے، مصری ماہرتازترین

March 13, 2024

قاہرہ (شِنہوا) مصری سرکاری اخبار الاحرام کے ڈپٹی ایڈیٹر انچیف طارق السنوتی نے کہا ہے کہ چین کی اقتصادی ترقی ،عالمی ترقی کے لئے بنیادی محرک قوت کے طور پر کام کررہی ہے جس سے نہ صرف چینی عوام مستفید ہورہے ہیں بلکہ  عالمی ترقی کو بھی فروغ مل رہا ہے۔

شِںہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کوویڈ-19 وبائی مرض اور سپلائی چینز میں عالمی خلل کے دوران عالمی اقتصادی انجن کے طور پر چین کی اہمیت کو تسلیم کیاگیا ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حالیہ برسوں میں چین میں ترقی کی شرح "خوش قسمتی" نہیں ہے بلکہ ملک کی مستحکم اور مضبوط پالیسیوں کا ٹھوس نتیجہ ہے۔

سنوتی کے مطابق چین کا مقصد دیگر ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون اور تجارتی تعلقات مضبوط بنانا ہے اور چینی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کو رسائی مہیا کرکے مختلف اقتصادی گروپوں میں ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ چین کے اعلیٰ سطح کے کھلے پن سے مشترکہ مفادات کی بنیاد پر دیگر ممالک کے ساتھ تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین صنعتی دنیا کے مرکز کی حیثیت سے ابھررہا ہے۔ چین کی ایک نمایاں کامیابی ،انتہائی غربت کا خاتمہ ہے جو چین کی معاشی پالیسیوں کا اہم ستون ہے اور یہ دنیا بھر کے لئے ایک سبق ہے جس سے سیکھا جاسکتا ہے۔

سنوتی نے نشاندہی کی کہ ترقی پذیر ممالک میں چین کے مختلف منصوبوں نے ان ممالک کو کثیر الجہتی فوائد مہیا کئے ہیں کیونکہ چین نے انہیں فزیبلٹی اسٹڈیز، عمل درآمد کے طریقہ کار اور فنڈنگ کے ذرائع کی پیشکش کی ہے۔

ایتھوپیا، عدیس ابابا میں فیڈرل ڈیموکریٹک ری پبلک آف ایتھوپیا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی لوبان ورکشاپ کا بیرونی منظر۔ (شِنہوا)

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین دنیا کے لئے کھلا ہے اور عالمی فوائد کے لئے اپنا تجربہ فراہم کرنے کا خواہشمند ہے۔ چینی قیادت نے انسانیت کی خوشحالی کے لئے متعدد اقدامات تجویز کئے ۔ انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا حوالہ بھی دیا جو ترقی پذیر ممالک سے تعاون کرکے ان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے رہا ہے۔

سنوتی نے چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری، چین۔ قازقستان سرحد پر واقع ہورگوس انٹرنیشنل بارڈر کوآپریشن سینٹر اور چین ۔ یورپ ریلوے ایکسپریس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین نے بی آر آئی تعاون کے تحت علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے خطیر رقم مختص کی ہے۔