سیول (شِنہوا) عوامی جمہوریہ کوریا نے امریکہ ۔ جنوبی کوریا کے جوہری مشاورتی گروپ کے دوسرے اجلاس کی مذمت کی ہے جس سے جزیرہ نما کوریا میں فوجی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق عوامی جمہوریہ کوریا کی وزارت قومی دفاع کے ترجمان نے ایک بیان میں گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات پر دونوں ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں کے اعلان کے مطابق وہ "نیوکلیئر اسٹریٹجک پلان اور اس پر عمل درآمد کے بارے میں رہنما اصول " اور "توسیعی ڈیٹرنس سسٹم" کو اگلے سال کے وسط تک مکمل کرلیا جائے گا اور اگلے سال اگست میں بڑے پیمانے پر مشترکہ فوجی مشقوں "الجی فریڈم شیلڈ" کے دوران نیوکلیئر آپریشن مشق کی جائے گی۔
امریکہ ۔ جنوبی کوریا کی جانب سے جوہری محاذ آرائی کےکھلا کھلم اعلان کی مذمت کرتے ہوئے بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ عوامی جمہوریہ کوریا کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیوں کے ذریعے جزیرہ نما کوریا اور اس کے اطراف کشیدگی میں اضافہ کررہے ہیں۔
عوامی جمہوریہ کوریا نے واشنگٹن اجلاس کے فوراً بعد جزیرہ نما کوریا میں اپنی جوہری توانائی سے چلنے والی مسوری آبدوز تعینات کرنے پر امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
امریکہ اور جنوبی کوریا نے رواں سال اپریل میں واشنگٹن اعلامیے میں جوہری مشاورتی گروپ کے قیام کا اعلان کیا تھا تاکہ نام نہاد "توسیعی ڈیٹرنس" کو مضبوط کیا جا سکے۔ اس ضمن میں پہلا اجلاس جولائی میں سیئول میں ہوا تھا۔