ہانگ کانگ(شِنہوا) پہاڑوں اور دریاؤں سے آپس میں جڑے ہوئے،چین اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) ممالک کے درمیان ثقافتی وابستگی اوردیرینہ دوستانہ تبادلے موجود ہیں جس سے انہوں نے مل کرایک بھرپور متنوع ایشیائی ثقافت کوتخلیق کیا ہے۔
ایسے وقت میں جب دونوں فریق چین-آسیان عوامی تبادلوں کا سال منا رہے ہیں،ان گہرے تعلقات سے چین-آسیان ہم نصیب مستقبل کے ساتھ کمیونٹی کا استحکام مزید یقینی ہوگیا ہے۔
چین اور آسیان کے درمیان خوشگوار تعلقات آج سے بہت پہلے کے ہیں۔ 1ہزارسال پہلے، چینی تاجر تانگ عہد (618-907) میں تجارت کے لیے جنوب مشرقی ایشیا کا سفر کرتے تھے۔ منگ عہد (1368-1644) میں، تاجروں اور کاریگروں کی ایک بڑی تعداد چینی بحری جہاز ژینگ ہی پر جنوب مشرقی ایشیا کے سفر پر روانہ ہوئی، اور ان میں سے کچھ نے مقامی لوگوں سے شادیاں کیں، جس سے پیراناکان کی ایک منفرد ثقافت وجود میں آئی۔
آسیان کے قیام کے بعد، چین نے 1991 میں آسیان کے ساتھ ڈائیلاگ تعلقات کا آغاز کیا اور 2003 میں، چین نے دیگر غیر آسیان ممالک کے لیے ایک مثال قائم کرتےہوئے باضابطہ طور پر جنوب مشرقی ایشیا میں امن اور تعاون کے معاہدے میں شمولیت اختیار کی۔

گزشتہ 30 سالوں میں، دونوں فریقوں نے اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کیا،ہمیشہ بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتحال کا مل کر جواب دیا اور ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری قائم کی ہے۔
چین-آسیان تعاون کی کامیابی نہ صرف ان کی جغرافیائی قربت اور ثقافتی وابستگی کی وجہ سے ہے بلکہ برابری، ہم آہنگی اور خوشحالی کے لیے ان کی مشترکہ خواہشات بھی ایک وجہ ہے۔
ہم یہ کہ سکتےہیں کہ چین اور آسیان ایک دوسرے کے اہم خدشات کو دورکرتےہوئے ترقی کے متعلقہ ذرائع اور طریقوں کا احترام کرتے ہیں، حقیقی رابطوں کے ذریعے افہام و تفہیم اور اعتماد کو بہتر بناتے اور اختلافات اور مسائل کو حل کرتے ہوئے مشترکہ حل تلاش کرتے ہیں، اور مشترکہ طور پر امن، تعاون، پر مبنی ایشیائی اقدار کو برقرار اورانہیں فروغ دے رہے ہیں۔
2013 میں، چین نے ہم نصیب مستقبل اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ساتھ ایک قریبی چین-آسیان کمیونٹی کی تعمیر کی تجویز پیش کی۔ گزشتہ دہائی کے دوران، متعدد تاریخی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے، جیسے چائنہ-لاؤس ریلوے اور انڈونیشیا جکارتہ-بانڈونگ ہائی سپیڈ ریلوے، مکمل ہو چکے ہیں، جس سے مقامی لوگوں کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے اورمستقبل کی ایک ہم نصیب کمیونٹی کی تشکیل کےلیے آسیان لوگوں سے عوامی حمایت حاصل کی گئی ہے۔