جکارتہ (شِنہوا) جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کا 43 واں سربراہ اجلاس عالمی سطح پر بڑھتی غیر یقینی صورتحال کے باوجود مثبت نتائج کے ساتھ ختم ہوگیا۔
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "انڈونیشیا کی صدارت نے خطے میں استحکام و خوشحالی برقرار رکھنے کی کوششوں میں بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انڈونیشیا کے صدر نے کہا کہ اس دنیا کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے اور آسیان اس کردار کو نبھانے کے قابل ہونے کی راہ پر گامزن ہے۔
انڈونیشیا کی صدارت میں منعقدہ رواں سال کے سربراہ اجلاس کا موضوع "آسیان امور، ترقی کا محور" تھا۔
صدر نے کہا کہ سربراہ اجلاس میں متعدد دستاویزات کی منظور دی گئی جن میں مشرقی ایشیا سربراہ اجلاس کے رہنماؤں کا ترقی کے محور بارے بیان اور الیکٹرک گاڑیوں بارے ماحولیاتی نظام کی ترقی بارے معاہدہ شامل ہے ۔
انڈونیشیا، جکارتہ میں منعقدہ 43 ویں آسیان سربراہ اجلاس اور متعلقہ سربراہ اجلاسوں کی اختتامی تقریب کے بعد انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
بیان کے مطابق ای اے ایس کے شریک ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خطے کو ترقی کے محور کے طور پر برقرار رکھتے ہوئے اسے فروغ دیں گے اور تعاون سے ابھرتے چیلنجز اور مستقبل کے جھٹکوں سے نمٹنے کے لئے لچک پیدا کریں گے۔
سربراہ اجلاس کے دوران آسیان ارکان نے آسیان کو مضبوط، چاق و چوبند ، مضبوط صلاحیت اور ادارہ جاتی اثرورسوخ رکھنے والی تنظیم کے طور پر مزید مستحکم کرنے کا اپنا عزم دہرایا۔
انڈونیشیا کے صدر ویدودو نے سربراہ اجلاس کی اختتامی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہمیں مواقع پیدا کرنے کے لئے چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔ باہمی تعاون کے طور پر مسابقت کو آگے بڑھانا ، جامع پن کے لئے انفرادیت کو آگے بڑھانا اور اختلافات کو اتحاد میں بدلنا ہوگا۔
صدر نے کہا کہ آسیان کی بڑی ذمہ داریاں صرف ایک صدارت پر ختم نہیں ہوں گی۔ ہم عالمی چیلنجز کی پیچیدگی کا سامنا کرتے رہیں گے۔
انڈونیشیا نے اختتامی تقریب میں 2024 کے لئے آسیان کی صدارت لاؤس کو سونپ دی۔
آسیان برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام پر مشتمل ہیں۔ اس کا قیام 1967 میں ہوا تھا۔