• Ashburn, United States
  • |
  • May, 14th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

آسٹریلیا،برطانیہ ،امریکا کے درمیان جوہری آبدوز تعاون سےخطے کو پرامن اورمحفوظ رکھنے کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا،چینتازترین

August 15, 2024

بیجنگ(شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ آسٹریلیا،برطانیہ ،امریکا کا جوہری آبدوز تعاون خطے کو پرامن اور محفوظ  رکھنے کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا جبکہ تحفظ اور دیگر معاملات پر بین الاقوامی برادری کے اتفاق رائےتک امریکا ،برطانیہ اور آسٹریلیا کو جوہری آبدوز تعاون کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔

اطلاعات کے مطابق حال ہی میں آسٹریلیا نے امریکا اوربرطانیہ کیساتھ جوہری آبدوز تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس سے تینوں ممالک  متعلقہ جوہری مواد اورمعلومات کا تبادلہ کرسکیں گے۔

اس معاہدے کے متعلق سوال کے جواب میں چینی ترجما ن لین جیان نے کہا کہ امریکا،برطانیہ اور آسٹریلیا نے جوہری  آبدوز اور دیگر جدید ترین فوجی ٹیکنالوجیز کے تعاون کو بڑھانے کیلئے اے -یو کے- یو ایس قائم کیا ہے۔ان کے یہ اقداما ت ہتھیاروں کی دوڑ بڑھائیں گے،بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاو کو نقصان پہنچائیں گے،بلاک سیاست اور فوجی تصادم کو اکسائیں گےاور علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچائیں گے۔چین اور متعلقہ ممالک نے اس حوالے سے متعدد بار تشویش اور سخت مخالفت کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے- یو کے- یو ایس کا جوہری آبدوز تعاون، جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ  سے متعلق معاہدے(این پی ٹی) کے  مقصد کی خلاف ورزی کرتا ہے۔اس تعاون میں جوہری آبدوز ری ایکٹرز اور بڑی مقدار میں ہتھیاروں سے لیس انتہائی افزودہ یورینیم کو جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک سے غیر جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاست کو منتقل کرنا شامل ہے، جس سے جوہری پھیلاؤ کے سنگین خطرات پیدا ہوتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کا موجودہ حفاظتی نظام اس پر موثر حفاظتی اقدامات نہیں کرسکتا ہے اور متعلقہ حفاظتی دفعات کی تشریح اور اطلاق پر بڑا تنازعہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک پہلے ہی این پی ٹی کے فریقین کی گیارہویں جائزہ کانفرنس کی تیاری کمیٹی کے حالیہ دوسرے اجلاس کے دوران اپنے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔چین نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ این پی ٹی کی اتھارٹی  اور آئی اے ای اے کے حفاظتی نظام پر جوہری  آبدوز تعاون کے  منفی اثرات کو سنجیدگی سے لے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بین الحکومتی عمل  آگے بڑھانے اور آئی اے ای اے، این پی ٹی کے جائزے کے عمل اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے تعاون میں شامل قانونی اور تکنیکی امور پر دنیا کے خدشات کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔