بیجنگ (شِنہوا) ماہرین نے کہا ہے کہ چین جیسے جیسے ادارہ جاتی کھلے پن میں پیشرفت اور غیر ملکی سرمایہ کاری پر پابندیاں کم کررہا ہے ویسے ہی عالمی سرمایہ کاروں کے لیے چین کی ترقی کے فوائد میں حصہ دار بننے کے لئے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔شِنہوا نیوز ایجنسی کی میزبانی میں منعقدہ چائنہ اقتصادی گول میز کانفرنس کے تیسرے پروگرام میں سرکاری عہدیداروں اور ایک نجی کاروبار کے سربراہ نے چین کی غیر ملکی تجارت اور سرمایہ کاری پر اظہارخیال کیا۔وزارت تجارت کے ماتحت چائنیز اکیڈمی برائے بین الاقوامی تجارت و اقتصادی تعاون کی نائب صدر ژانگ وائی نے کہا کہ ادارہ جاتی کھلے پن کا مقصد کھلے پن کے عمل میں دنیا بھر کے لئے وسائل مختص کرکے معاشی ترقی میں پیشرفت کرنا ہے۔ژانگ نے کہا کہ ادارہ جاتی کھلا پن مستحکم کرنا چینی معیشت میں اعلی معیار کی ترقی کے فروغ کا ایک بہت مثر طریقہ ہے اور یہ تعاون کی ایک بہت اہم شکل بھی ہے۔چین کی ریاستی کونسل نے دسمبر 2023 میں چائنہ (شنگھائی) آزمائشی آزاد تجارتی خطہ (ایف ٹی زیڈ) کو اعلی معیار کے عالمی اقتصادی اور تجارتی قوانین کے ساتھ ہم آہنگ کرکے اعلی سطح کے دارہ جاتی کھلے پن میں پیشرفت کا ایک جامع منصوبہ جاری کیا تھا۔منصوبے میں 7 شعبوں کا احاطہ کرتے ہوئے مجموعی طور پر 80 اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا تھا جن میں اشیا اور خدمات میں تجارت آسان بنانا ، ڈیجیٹل تجارت کا فروغ اور جملہ حقوق (آئی پی آر) کے تحفظ سے متعلق اقدامات میں اضافہ شامل ہے تھا۔شنگھائی ایف ٹی زیڈ مینجمنٹ کمیٹی کے ایک عہدیدار ژا یوگانگ نے گول میز کانفرنس میں بتایا کہ ادارہ جاتی کھلا پن غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ضمانت مہیا کرتا ہے۔ژا نے کہا کہ جامع منصوبہ غیر ملکی درآمد کنندگان اور اشیا تیار کرنے والوں کو شنگھائی ایف ٹی زیڈ میں کسٹمز پری رولنگ میں درخواست دینے کی اجازت دیتا ہے جو تجارتی سرگرمیوں میں پیشرفت کے لئے ایک پالیسی تعاون ہے۔ژا کے مطابق اس منصوبے میں ٹرانزٹ سامان کے لئے آئی پی آر تحفظ نظام میں وسیع تر دائرہ کار اور اعلی سطح پر تجارتی سرگرمیوں کی ترقی کی ضمانت بھی مہیا کی گئی ہے۔چین میں اعلی معیار کا کھلا پن ، وسیع مارکیٹ اور مربوط صنعتی نظام پر مشتمل ہے چین کی مجموعی ملکی پیداوار فی کس 12 ہزار امریکی ڈالر سے زائد ہوچکی ہے ملک میں متوسط طبقہ کی آبادی 40 کروڑ ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔