میونخ(شِنہوا) چین کے وزیرخارجہ وانگ یی نے کہاہے کہ جو ممالک ایک چین اصول کے حامی ہیں انہیں چین کے پرامن اتحاد میں بھی تعاون کرنا چاہیئے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ یی نے 60 ویں میونخ سکیورٹی کانفرنس میں "چائنہ ان دی ورلڈ" سیشن میں اہم خطاب کے بعد تائیوان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں زور دیا کہ تائیوان ہمیشہ سے چین کا حصہ رہا ہے۔
وانگ یی نے کہا کہ چین ، امریکہ اور برطانیہ کی حکومتوں نے 1943 میں ایک مشترکہ قاہرہ اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں واضح طور پر یہ کہا گیا ہے کہ جاپان چین سے چھینے گئے تمام علاقے اسے واپس کرے گا جس میں تائیوان بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ 1945 میں جاری کردہ پوٹسڈم اعلامیہ کی شق 8 میں کہا گیا ہے کہ قاہرہ اعلامیے کی شرائط پر عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی دستاویز میں بھی تائیوان کو واضح طور پر چین کا صوبہ قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ یہ تمام حقائق پوری طرح واضح ہیں کہ تائیوان معاملہ سو فیصد چین کا اندرونی معاملہ ہے۔
وانگ یی نے کہا کہ تائیوان نہ تو کبھی ملک تھا اور نہ ہوگا یہ ایک بنیادی تاریخی حقیقت ہے جس پر عالمی برادری متفق ہے۔
وانگ نے کہا کہ چین میں خانہ جنگی ختم ہونے کے بعد سے یہ ایک غیرحل شدہ معاملہ ہے ۔ تائیوان کو آخرکار مادر وطن کی طرف لوٹنا ہے اور آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف دوبارہ اتحاد یقینی طور پر ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ارب 40 کروڑ چینی عوام کی پختہ خواہش اور تاریخ کا ناگزیر رجحان ہے۔
آبنائے میں استحکام برقرار رکھنا سب کے مفادات کو پورا کرتا ہے جبکہ جزیرے پر "تائیوان کی آزادی" کی حامی قوتیں خطے میں امن و استحکام کے لئے نقصان دہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "تائیوان کی آزادی" اور آبنائے پارامن کے درمیان تعلق کی مثال آگ اور پانی ہے۔
وانگ یی نے کہا کہ ایک چین اصول برقرار رکھنے کے لیے چین کے پرامن اتحاد میں تعاون اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کے لیے "تائیوان کی آزادی" کی مخالفت کرنی چاہیئے۔