بیجنگ(شِنہوا)وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک اہلکار ہی ہائی لین نے چین کی ای ویز کو نشانہ بنانے والے زیادہ گنجائش کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی انرجی گاڑیوں (این وی ایز) کی عالمی مانگ موجودہ پیداواری صلاحیت سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے یہ بات چائنا اکنامک راؤنڈ ٹیبل کے پانچویں اجلاس میں کہی جو شِنہوا نیوز ایجنسی کے زیر اہتمام ایک آل میڈیا ٹاک پلیٹ فارم ہے جس نے بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کے تخمینے کا حوالہ دیا جس سے توقع ہے کہ این وی ایز کی عالمی مانگ 4 کروڑ 50 لاکھ تک پہنچ جائے گی جو 2022 سے 4.5 گنا زیادہ ہے۔
آئی ای اے نے پیشن گوئی کی ہے کہ برقی کاروں کی عالمی فروخت اس سال مضبوط رہے گی، جو سال کے آخر تک تقریباً 1 کروڑ 70 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ سال کی پہلی سہ ماہی میں اس فروخت میں گزشتہ سال کی نسبت تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا جو 2020 میں فروخت ہونے والی تعداد کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماحول دوست توانائی کی ترقی ایک عالمی اتفاق رائے بن چکی ہے، آلودگی کم کرنے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے این ای ویز کی ترقی دنیا کے ممالک کے لیے ایک مشترکہ انتخاب ہے۔
بعض ممالک کے چین کے نئے توانائی کے شعبے میں مقامی مانگ سے زیادہ نام نہاد گنجائش کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی ملک کی پیداواری صلاحیت ملکی طلب سے بڑھنا عالمی سطح پر ایک عام اور معمول کی بات ہے یہ ملک کے تقابلی فوائد ، محنت اور تعاون کی بین الاقوامی تقسیم کے نتائج کی آئینہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی مارکیٹ میں طلب اور رسد کی مقدار ہمیشہ مختلف ہوتی ہے۔ طلب اور رسد کے درمیان توازن ہوتا ہے جب کہ اس میں فرق عام بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ گنجائش کے تعین اور پیمائش کے لیے کوئی متفقہ یا تسلیم شدہ بین الاقوامی معیار موجود نہیں ہے۔جبکہ صلاحیت کے استعمال کی شرح کو ایک حوالہ اشارے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن مختلف عوامل کو مدنظر رکھا جانا چاہیے جن میں صنعت کی خصوصیات، مارکیٹ سائیکل، کمپنیوں کی کارکردگی، ترقی کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ملکی اور بین الاقوامی مارکیٹ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے پاس مارکیٹ کی وسیع طلب،رسد کو یقینی بنانے کے لیے ایک مکمل صنعتی نظام، ایک بڑی اور اعلیٰ صلاحیت کی افرادی قوت ، مسلسل تکنیکی جدت اور تحقیق و ترقی کے فوائد ہیں جو این ای وی کے شعبے کے جامع مسابقتی فوائد کو تشکیل دیتے ہیں۔