• Columbus, United States
  • |
  • Jul, 23rd, 25

شِنہوا پاکستان سروس

ایران کا اسرائیل پر بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملہتازترین

April 14, 2024

تہران /یروشلم (شِنہوا) ایران کی جانب سے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر ڈرونز اور میزائل حملے  کئے گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق ایران کے درجنوں بیلسٹک میزائلوں اور سیکڑوں ڈرونز کے مشترکہ حملے کے بعد اتوار کی علی الصبح اسرائیل بھر میں فضائی حملوں کا الرٹ جاری کردیا گیا۔

ان میزائلوں سے یروشلم، صحرائے نیگیو اور جنوب میں بحیرہ مردار، شمال میں اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں سائرن بج اٹھے۔

اسرائیلی دفاعی افواج  کے ترجمان دانیال ہاغری نے ایک پریس بریفنگ میں ا س بات کی تصدیق کی کہ ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا ہے جبکہ اسرائیلی فضائی دفاعی نظام نے کچھ میزائلوں کو ناکام بنادیا ہے۔

ایران کی پاسداران انقلابِ اسلامی  نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اسرائیل پر درجنوں میزائل اور ڈرونز داغے ہیں۔

ادھر لبنان نے اسرائیل پر ایرانی ڈرون حملے کی وجہ سے لبنان کی فضائی حدود کو ہوا بازی کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا۔

لبنانی وزیر برائے پبلک ورکس اینڈ ٹرانسپورٹ علی حمیہ  کے مطابق لبنانی فضائی حدود سے گزرنے والے تمام طیاروں کےلئے لبنانی فضائی حدود عارضی طور پر احتیاطاً اتوار کی رات گئے 1 بجے سے صبح 7 بجے تک بند رہی۔

حزب اللہ نے اعلان کیا کہ اس کے جنگجوؤں نے شام کے مقبوضہ گولان علاقے میں درجنوں کٹ یوشا راکٹوں سے اسرائیلی کیلا بیرکس کو نشانہ بنایا۔

دریں اثناء اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے کہا کہ اسرائیل پر حملہ مکمل ہوگیا ہے۔

مشن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ یہ حملہ جائز دفاع سے متعلق اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت کیا گیا ہے جبکہ  ایران کی فوجی کارروائی دمشق میں ہمارے سفارتی احاطے پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں کی گئی ہے اور اس معاملے کوجوابی کارروائی کے حق تناظر میں دیکھا جا نا چاہیئے۔

اسرائیل کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسرائیل نے کونسل سے کہا کہ وہ اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرے اور ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دے۔

ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ جی 7 ممالک کا سربراہ اجلاس طلب کریں گے تاکہ اسرائیل پر ایرانی حملے پر مشترکہ سفارتی ردعمل دیا جاسکے۔