تہران (شِنہوا) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیرپوتن نے اسرائیل کے خلاف ایران کے بڑے پیمانے پر جوابی فوجی آپریشن پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق ٹیلی فون پر رئیسی نے شام کے شہر دمشق میں اپنے سفارت خانے کے قونصلر احاطے پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کے "جائز دفاع" سے متعلق روس کے "اصولی اور تعمیری" موقف کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی کارروائی ویانا کنونشن سمیت عالمی قوانین کی واضح خلاف ورزی تھی جس سے عالمی امن سنگین خطرے سے دوچار ہوا۔
رئیسی نے کہا کہ یہ امریکہ اور کچھ مغربی ممالک کے تباہ کن کردار اور اسرائیل کے اس "جارحانہ اقدام" سے نمٹنے میں کچھ عالمی تنظیموں کے غیرفعال ہونے اور نااہلی کی وجہ سے ہوا۔ ایران نے اقوام متحدہ کے منشور کی شق 51 کے تحت حاصل دفاع کا حق استعمال کیا۔
بات چیت کے دوران روسی صدر پوتن نے ایرانی سفارتی احاطے کے خلاف اسرائیل کے اقدام کی مذمت کی اور ایرانی جوابی کارروائی کو "جارح" کو سزا کا "بہترین طریقہ" قرار دیا۔
روسی صدر نے مغربی ایشیا میں کشیدگی پیدا کرنے میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کے رویے پر بھی کڑی تنقید کی۔
بیان کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو میں فریقین نے تجارت، سیکورٹی، توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی اور نقل و حمل کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا اور دستخط شدہ دوطرفہ معاہدوں پر عملدرآمد تیز کرنے پر زور دیا۔