بیجنگ(شِنہوا)افریقہ سے تقریباً1لاکھ 20ہزارسے70ہزارسال قبل انسانوں کی مشرقی ایشیا میں منتقلی کی ایک بڑی وجہ شدید ایشیائی موسم گرما کا مون سون سیزن بھی تھا۔
چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف ارتھ انوائرمنٹ اور جنوبی کوریا، اسپین اوربرطانیہ کے محققین کی طرف سے اس حوالے سے کی گئی تحقیق رواں ہفتے امریکی جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز (پی این اے ایس) میں شائع ہوئی۔
اس بات پر وسیع اتفاق ہے کہ افریقی براعظم انسانوں کی جائے پیدائش ہے اور ایشیا کے سب سے زیادہ آبادی والے جنوبی اور مشرقی علاقوں کی آب و ہوا بنیادی طور پر مون سون چکر سے متاثر ہوئی ۔ تاہم، قدیم انسانوں نے مون سون کی تبدیلیوں سے کس طرح سے نمٹا یہ انسانی ارتقاء کی تحقیق میں ایک بڑا سوال ہے۔ چینی اور غیر ملکی محققین نے اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کی کہ ایشیائی موسم گرما کے مون سون سیزن نے آج کے انسانوں کے آباؤ اجداد ہومو سیپینز کی ہجرت میں کیا کردار ادا کیا۔ محققین نے چین کی سطح مرتفع لوایس
کے ڈیٹا کی بنیاد پر ماضی کے ایشیائی مون سون سیزن کی ہائی ڈیفینیشن وضع اور قدیم مشرقی ایشیا کے ہائیڈروکلیمیٹ اور قدیم انسانی رہائشی ماحول کو سیمولیٹ کیا۔ محققین نے معلوم کیا کہ گزشتہ 2لاکھ 80ہزارسالوں میں، ایشیائی موسم گرما کے مون سون سیزن میں شمسی تابکاری، شمالی نصف کرہ میں برف کے حجم اور گرین ہاؤس گیسوں کی وجہ سے وقتاً فوقتاً تبدیلیاں آتی رہی ہیں۔