ہانگ کانگ (شِنہوا) چین کے ہانگ کانگ کے خصوصی انتظامی علاقے (ایچ کے ایس اے آر)کی حکومت نے ہانگ کانگ پربرطانیہ کی جولائی تادسمبر2023 پرمبنی خودساختہ ششماہی رپورٹ میں ایچ کے ایس آرکے مختلف پہلوؤں کے خلاف جھوٹے تبصروں، بہتان تراشی اور کردارکشی کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیاہے۔
ایچ کے ایس اے آرحکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ ایچ کے ایس اے آر کی حکومت نے خوساختہ ششماہی رپورٹ میں بے ہودہ بہتانوں اور سیاسی حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور اسے مسترد کردیا ہے،جہاں "ایک ملک، دو نظام" کا اصول کامیابی سے نافذ العمل ہے۔ایچ کے ایس اے آرعوامی جمہوریہ چین کا ایک ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور ایک مقامی انتظامی خطہ کے طور پراسے "ایک ملک، دو نظام" کے اصول کے تحت اعلیٰ خود مختاری کادرجہ حاصل ہے اور یہ خطہ براہ راست مرکزی عوامی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
چین-برطانیہ مشترکہ اعلامیہ کا بنیادی نچوڑ یہی ہے کہ چین کی ہانگ کانگ پر خودمختاری کے عمل کو دوبارہ سے بحال کرے گا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اس سے برطانیہ کویہ اختیار نہیں حاصل نہیں ہوتا کہ وہ اپنے مادرِ وطن میں واپسی کے بعد ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت کرے۔
ترجمان نےاس بات کی نشاندہی کی کہ خودساختہ رپورٹ میں ہانگ کانگ کے بہتر انتخابی نظام اور2023 کے ضلعی کونسل کےعام انتخابات کے بارے میں دیے گئے ریمارکس سراسر غلط ہیں۔ ہانگ کانگ میں، کسی ایک کے پسِ منظر سے قطع نظر، جو کوئی بھی محب وطن ہونے کے تقاضوں اور معیار پر پورا اترتا ہے وہ کامیابی سے منتخب ہونے کے بعد کے ایچ کے ایس اے آر کے حکومتی ڈھانچے میں شامل ہو کر قانون کے مطابق انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایچ کے ایس اے آر حکومت اس رپورٹ میں خطے میں قومی سلامتی کے تحفظ کے قوانین کے حوالے سے موجود مضحکہ خیز اور غلط مواد کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔ ہر ریاست قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے قوانین بناتی ہے۔ اوریہ ہر خود مختارریاست کا موروثی حق ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بین الاقوامی مشق بھی ہے۔ گزشتہ سال، برطانیہ نے قومی سلامتی ایکٹ 2023منظور کیا تھا ،جس میں مختلف جرائم متعارف کرائے گئے ہیں،ان میں جدید جاسوسی کے جرائم اوربیرونی اثرکے ساتھ غیر ملکی مداخلت کے جرم سمیت بیرون ملک سرگرمیاں اوربیرونی اثر و رسوخ کی رجسٹریشن اسکیم تیار کی گئی ہے۔اور قانون نافذ کرنے والے حکام کو روک تھام اور تحقیقاتی اقدامات کے حوالے سے وسیع تراختیارات دیے گئے ہیں ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ برطانیہ کو قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے مرکزی حکام اور ایچ کے ایس اے آرحکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات کے خلاف توہین آمیز الزامات لگانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہےاور نہ وہ کوئی اہلیت رکھتا ہے،جبکہ وہ خود بالکل ایسا ہی کام کرتا ہے۔