بیجنگ (شِنہوا)چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ چین کی ترقی روکنے کیلئے تائیوان کو بطورآلہ استعمال نہ کرنے کے اپنے وعدوں پر ایمانداری سے عمل کرے اور ایک چین اصول کی خلاف ورزی سے گریز کرے۔
ترجمان وانگ وین بن نے یہ بات یومیہ پریس بریفنگ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے تائیوان کے علاقے کے نئے رہنما کو مبارکباد دینے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں دئیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جو کچھ کیا ہے وہ ایک چین کے اصول اور چین امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ امریکہ نے اس اقدام سے تائیوان کے ساتھ صرف ثقافتی، تجارتی اور دیگر غیر سرکاری تعلقات کو برقرار رکھنے کے اپنے سیاسی عہد کو توڑا ہے۔یہ تائیوان کی آزادی کی حامی علیحدگی پسندوں قوتوں کو سنگین غلط اشارہ پہنچاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اس کی سخت مذمت اور مخالفت کرتا ہے اور اس ضمن میں امریکہ سے شدید تحفطات کا اظہار کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دنیا میں صرف ایک چین موجود ہے۔ تائیوان چین کا ناقابل تقسیم حصہ ہے۔ تائیوان چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے اور یہ پہلی سرخ لکیر ہے جسے چین امریکہ تعلقات میں عبور نہیں کیا جانا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ چین تائیوان اور امریکہ کے درمیان کسی بھی شکل میں سرکاری تعلقات کی سختی سے مخالفت کرتا ہے ، ہم تائیوان کے معاملات میں کسی بھی شکل میں یا کسی بھی بہانے امریکی مداخلت کے خلاف ہیں۔
چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے غلط کاموں کو فوری درست کرے، صدر جو بائیڈن کے تائیوان کی آزادی کی حمایت نہ کرنے کے عزم پر عمل کرے۔"دو چین " یا "ایک چین، ایک تائیوان" اور تائیوان کو چین پر قابو پانے کے آلے کے طور پر استعمال نہ کرے، ایک چین کے اصول کو کھوکھلا کرنا بند کرے، کسی بھی شکل میں تائیوان کی آزادی علیحدگی پسند قوتوں کی حوصلہ افزائی اور حمایت کرنا بند کرے اور آبنائے تائیوان میں کے استحکام اور امن میں خلل نہ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ تائیوان کی آزادی کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ، جو بھی تائیوان کی آزادی کی حمایت کرتا ہے اسے ناکامی سے دوچار ہونا پڑے گا۔کوئی بیرونی مداخلت چین کے دوبارہ اتحاد کے رجحان کو روک نہیں سکتی۔ ایک چین اصول کو چیلنج کرنے ، چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
تائیوان کے حکام کی جانب سے سیاسی حمایت کے بدلے گواٹے مالا کے رہنماؤں اور اہلکاروں کو رشوت دینے کے متعلق چین کے بیان پر تائیوان کےمحکمہ خارجہ امور کے بیان کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کے حکام کی گواٹے مالا کے ساتھ ڈالر ڈپلومیسی کے حقائق و شواہد واضح اور ٹھوس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گواٹے مالا کے سابق صدر نے کھلے عام اعتراف کیا کہ انہوں نے تائیوان کے ساتھ نام نہاد سفارتی تعلقات برقرار رکھنے کے عوض تائیوانی حکام سے رشوت لی تھی۔ گزشتہ سال گواٹے مالا میں تائیوان کے ہسپتال کا پراجیکٹ بدعنوانی کے کیس میں ملوث تھا۔ یہ تائیوان حکام کی ڈالر ڈپلومیسی کی صرف ایک مثال ہے۔ چاہے وہ کتنے ہی غصے میں احتجاج کریں یا اس سے انکار کرنے کی کوشش کریں یہ حقیقت نہیں بدلے گی کہ انہوں نے ڈالر ڈپلومیسی کے ذریعے سیاسی حمایت حاصل کی تھی۔
وانگ نے کہا کہ دنیا بھر میں 183 ممالک نے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر رکھے ہیں اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ڈ ی پی پی حکام کی تائیوان کی آزادی اور علیحدگی کے لیے لاپرواہی کا مظاہرہ کرنا فضول اور خود فریبی ہے۔ ڈی پی پی حکام جو کچھ بھی کریں وہ ایک چین اصول کو متزلزل نہیں کر سکتے اور چین کے دوبارہ اتحاد کی جانب نہ رکنے والے رجحان میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ گواٹے مالا اورچند دوسرے ممالک یہ پہچان لیں گے کہ یہ رجحان کس طرف جاتا ہے اور جلد ہی درست فیصلہ کریں گے۔