بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے چین کے اندرونی امور میں امریکہ کی کھلم کھلا مداخلت کی سخت مخالفت کی ہے۔
ماؤ ننگ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے ہانگ کانگ عدالت کے تخریب کاری کی سازش میں ملوث کچھ افراد کے خلاف فیصلہ دینے پر چینی مرکزی حکومت اور ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطہ حکومت کے عہدیداروں پر نئی ویزا پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ماؤ نے کہا کہ امریکہ "ایک ملک، دو نظام" کے اصول پر جان بوجھ کرحملہ آور ہوا ہے ، اس نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطے میں قومی سلامتی تحفظ قانون کو بدنام کیا جمہوریت اور آزادیوں پر غیر ذمہ دارانہ بیان بازی کی ،عدالتی امور میں مداخلت اور ویزا پابندیوں کا غلط استعمال کیا ہے۔
ترجمان ماؤ نے کہا کہ یہ اقدامات چین کے اندرونی امور میں کھلم کھلا مداخلت ، عالمی قوانین اور تعلقات کے بنیادی اصولوں کو پامال کرتے ہیں چین اس کی سخت مذمت اور اس کی مخالفت کرتا ہے۔
ماؤ نے مزید کہا کہ اس مقدمے میں ملوث چین مخالف افراد نے نام نہاد "پرائمری الیکشن" کا انعقاد کرکے ہانگ کانگ کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ یہ ہانگ کانگ کے آئینی نظام کو چیلنج کرنے مترادف ہے اور اس سے قومی سلامتی خطرے سے دوچار ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ملوث ملزمان میں سے 31 پہلے ہی اپنے جرم کا اعتراف کرچکے ہیں۔ ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطے میں قانون نافذ کرنے والے اور عدالتی حکام کے لئے یہ جائز امر ہے کہ وہ قانون کے تحت اپنے فرائض انجام دیں اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے تمام افراد کو سزا دیں جس کی مرکزی حکومت بھرپور تائید کرتی ہے۔
ماؤ نے زور دیا کہ ہانگ کانگ امور خالصتا چین کا اندرونی معاملہ ہے جس میں کوئی بیرونی قوت مداخلت نہیں کرسکتی۔
ترجمان نے کہا کہ چین ، امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ ہانگ کانگ میں چین کی خودمختاری اور قانون کی حکمرانی کا احترام اور عالمی قوانین وتعلقات کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کرے۔
ماؤ نے کہا کہ امریکہ کو ہانگ کانگ امور میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کرنا چاہئے اگر امریکہ مرکزی حکومت اور ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطہ حکومت کے عہدیداروں پر ویزا پابندیوں پر عمل درآمد کرتا ہے تو چین سخت جوابی اقدامات کرے گا۔