بیجنگ(شِنہوا) چین نے سنکیانگ کے متعلق امریکہ کی طرف سے من گھڑت غلط معلومات پھیلانے کی مخالفت اور مذمت کرتے ہوئے اس پر زور دیا ہے کہ وہ چینی کمپنیوں کے خلاف غیر قانونی اور یکطرفہ پابندیا ں ختم کرے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں یہ بات امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے اس نوٹس کے جواب میں کہی جس کے تحت واشنگٹن نے مبینہ جبری مشقت کی بنیاد پر تین چینی کمپنیوں کو ان کمپنیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جن کی درآمدات پر پابندی عائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنکیانگ کی ترقی میں نمایاں کامیابیاں واضع ہیں اور مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی عوام میں پذیرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جبری مشقت اور نسل کشی کی بے بنیاد کہانیوں کی تردید کیلئے متعد د بار اعداد وشمار اور حقائق کا حوالہ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جھوٹی کہانیاں چین مخالف ایک چھوٹا گروپ پھیلاتا ہے جس کا مقصد سنکیانگ میں خلل ڈالنا، چین کو بدنام کرنا اور چین کی ترقی کو روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے سنکیانگ کے متعلق غیر منصفانہ قوانین کے نفاذ پر اصرار اور چینی کمپنیوں کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنا جھوٹ پر مبنی ہے جو چین کے اندرونی معاملات میں شدید مداخلت ہے، مارکیٹ کے معمول کے نظم میں خلل ڈالتا ہے اور عا لمی تجارتی قواعد اور عالمی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سراسر خلاف ورزی کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حقیت میں یہ سنکیانگ میں جبری بیروزگاری پیدا کرنے کی کوشش ہے،سنکیانگ میں لوگوں کی بقا، روزگار اور ترقی کے حقوق کی خلاف ورزی کے بہانے انسانی حقوق کا استعمال کرناچین پر قابو پانے کے اس کے عزائم کو واضح طور پر عیاں کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو نسلی امتیاز،بندوق کے ذریعے تشدد اور منشیات جیسے مقامی مسائل کا کثرت سے سامنا ہے اگر امریکہ کو واقعی ہی انسانی حقوق کا اتنا خیال ہے تو وہ دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت اور پابندیاں لگانے کی بجائے اپنے ان دائمی مسائل کو حل کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر چین کو بدنام کرنا بند کرے، چینی کمپنیوں کے خلاف اپنی غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں واپس لے، اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور انسانی حقوق کی آڑ میں چین کے مفادات کو نقصان پہنچانا بند کرے۔