بیجنگ (شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے اس جھوٹے الزام کو سختی سے مسترد کرتا ہے کہ چین بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کے لیے امریکہ کا ذاتی اور حساس ڈیٹا خریدتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے یومیہ پریس بریفنگ میں کہاکہ چین امریکہ پر یہ بھی زور دیتا ہے کہ وہ دنیا بھر میں ڈیٹا کا منظم اور آزاد بہاؤ ممکن بنانے کے لیے یونیورسل ڈیٹا سیکیورٹی قوانین وضع کرنے میں دوسرے ممالک کے ساتھ ملکر کام کرے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کریں گے جس کا مقصد غیرملکی اداروں کو امریکہ کا ذاتی ڈیٹا دینے سے روکنا ہے کیونکہ اس کے تجارتی اور فوجی مقاصد کے لیے غلط استعمال کا خدشہ ہے۔
ماؤ نے کہا کہ امریکہ قومی سلامتی نظریے کی غلط تشریح کرکے چین پر بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کے لیے امریکی ذاتی اور حساس ڈیٹا خریدنے کا جھوٹا الزام عائد کرتا ہے اور چین سمیت نام نہاد "باعثِ تشویش ممالک" کو ڈیٹا کی منتقلی روکتا ہے۔
ماؤ نے کہاکہ یہ امتیازی طرزعمل ہے جس کا نشانہ واضح طور پر چند ممالک بنتے ہیں۔ چین ایسے اقدامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی حکومت ڈیٹا پرائیویسی اور سیکیورٹی کو بہت سنجیدگی سے دیکھتی ہے اور ہم نے کبھی بھی کسی کمپنی یا فرد سے مقامی قوانین کے خلاف بیرون ملک موجود ڈیٹا، معلومات یا انٹیلی جنس جمع کرنے یا فراہم کرنے کا نہیں کہا اور نہ ہی ایسا کریں گے۔