• Ashburn, United States
  • |
  • May, 15th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

امریکہ کی چینی ویکسین کو بدنام کرنے کی مہم کے مقاصد بے نقابتازترین

June 21, 2024

بیجنگ (شِنہوا) کوویڈ 19 وبا کے عروج پر یہ بات سامنے آئی کہ امریکہ نے مہلک وائرس سے لڑنے میں دنیا کی مدد کرنے کے بجائے چینی ویکسین اور زندگی بچانے والی دیگر طبی سامان کو بدنام کرنے کے لئے ایک خفیہ پروگرام شروع کرنے پر زیادہ توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔

رائٹرز کی ایک حالیہ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کوویڈ 19 سے شدید متاثر ملک فلپائن میں امریکی فوج نے چینی ویکسین کو بدنام کرنے کے لئے غلط معلومات کی خفیہ مہم شروع کی تھی۔

اس انکشاف کے بعد صحت عامہ کے ماہرین نے امریکی مہم کی بڑے پیمانے پر مذمت کی  ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ امریکی انٹیلی جنس کے سابق عہدیداروں نے بھی غلط معلومات پھیلانے کی مہم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

امریکی نیشنل انٹیلی جنس کونسل کے سابق چیئرمین گریگ ٹریورٹن کہتے ہیں پینٹاگون نے جو کچھ کیا وہ حد سے تجاوز تھا۔

چین کی سائنوویک ویکسین کو پینٹاگون منصوبے کے تحت بار بار بدنام کیا گیا کیونکہ یہ کوویڈ 19 وبا کے عروج کے دوران فلپائن میں دستیاب واحد ویکسین تھی۔

خبر رساں ادارے رائٹر نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کم از کم 300 اکاؤنٹس کی نشاندہی کی ہے جن پر دی گئی معلومات فلپائن کے آپریشنز سے واقف سابق امریکی فوجی عہدیداروں کی شیئر کردہ تفصیلات سے مماثلت رکھتی تھیں۔

تقریباََ تمام اکاؤنٹس 2020 کے موسم گرما میں بنائے گئے تھے اور اس پر چائنہ آنگ وائر کا نعرہ درج تھا جس مطلب فلپائن کی ایک بڑی زبان تاگالوگ میں ہے " چین ایک وائرس"۔

رائٹرز کے مطابق پروگرام میں شامل ایک سینئر فوجی افسر نے کہا کہ"ہم اسے صحت عامہ کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھ رہے تھے بلکہ ہم چین کوبدنام کرنے کیلئے سرگرم تھے۔"

غلط معلومات کی مہم کی وجہ سے فلپائن میں ویکسینیشن کی شرح انتہائی کم رہی۔

فار ایسٹرن یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن کے ایک ڈاکٹر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر چھو-چھیونگ ٹان نے کہا کہ رائٹرز کی رپورٹ نے "پورے فلپائن کو چونکا دیا۔"  ٹان نے کہا کہ امریکہ  کے ناپاک اقدام نے فلپائنی عوام کی صحت کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور کوویڈ 19 کے خلاف لڑنے کی فلپائنی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین کے بارے میں خدشات سے عدم اعتماد اور گھبراہٹ نے کچھ لوگوں کو ویکسینیشن ترک کرنے پر مجبور کیا جس سے وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ "امریکہ کے طرز عمل نے نہ صرف فلپائنی عوام کے مفادات کو نقصان پہنچایا بلکہ عالمی صحت عامہ اور تمام بنی نوع انسان کی بھلائی کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔"