بیجنگ(شِنہوا) چین نے خلائی شعبے میں دونوں ممالک کے سائنسدانوں کی مشترکہ کوششوں کو فروغ دینے کے لیے امریکہ سے خود ساختہ رکاوٹوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
چین کے قومی خلائی ادارے(سی این ایس اے) کے نائب سربراہ بیان ژی گانگ نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی سائنسدانوں کی جانب سے چھانگ ای- 6 مشن کے ذریعے زمین پر لائے گئے چاند کے نمونوں پرممکنہ تحقیق سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کیا۔
بیان نے کہا کہ چین امریکہ کے ساتھ خلائی شعبے میں تبادلوں اور تعاون کے لیے ہمیشہ تیار رہا ہے۔ تاہم، اس حوالے سے رکاوٹیں بنیادی طور پر وولف ترمیم جیسی امریکی قانون سازی سے پیدا ہوئی ہیں۔ امریکی کانگریس کی جانب سے 2011 میں منظور کردہ وولف ترمیم سے امریکی حکومتی ایجنسیوں بشمول ناسا اور وائٹ ہاؤس آفس آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی کو چین کے ساتھ خلائی سرگرمیوں میں تعاون سے روک دیا گیا تھا۔
نائب سربراہ نے کہا کہ سی این ایس اے کے طریقہ کار کے مطابق نمونوں کی تحقیق کے لیے درخواست دینےوالے تمام ممالک کے محققین کا خیرمقدم کیا جائے گا۔