• Columbus, United States
  • |
  • Jun, 26th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

امریکہ معاہدے کی روح، مارکیٹ قوانین اور منصفانہ مواقع کا احترام کرے، چینی سفیرتازترین

October 26, 2023

واشنگٹن (شِنہوا) امریکہ میں چینی سفیر شائی فینگ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ زرعی تعاون وسیع کرنے کے لیے ضروری ہے کہ امریکہ معاشی معاملات کو سیاسی رنگ دینا یا سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا بند کرے۔ انہوں نے یہ بات آرکنساس کے حالیہ حکم نامے کے ردعمل میں کہی۔

چین-امریکہ کے درمیان ریاست آئیوا کے دارالحکومت دیس موئینس میں منعقدہ پائیدار زرعی تجارتی فورم اور معاہدے پر دستخط کی تقریب ہوئی۔ جس سے خطاب میں چینی سفیر نے نشاندہی کی کہ حال ہی میں ایک بڑی بین الاقوامی زرعی کمپنی کو امریکی ریاست نے 35 سال سے اپنی ملکیتی زرعی اراضی فروخت کرنے کا حکم دیا تھا۔

کمپنی نے 4 ہزار سے امریکیوں ملازمت دی ہے اور وہ 40 سے زیادہ ریاستوں میں جدید زرعی ٹیکنالوجی کے ساتھ امریکی کسانوں کی خدمت کررہی ہے۔

چینی سفیر نے کہا کہ کمپنی سالانہ تقریباً 51 کروڑ امریکی ڈالر تںخواہ کی مد میں ادا کرتی اور 2 ارب ڈالر مالیت کی اشیاء اور خدمات خریدتی ہے۔ امریکہ میں اپنے آپریشن کے گزشتہ 53 برس کے دوران اس نے قومی سلامتی کو کبھی بھی خطرے سے دوچار نہیں کیا تاہم اب اسے غیر معقول دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ اسے 6 برس قبل ایک چینی کمپنی نے خریدا تھا۔

چینی سفیر شائی نے سوال کیا کہ ذرا تصور کریں کہ اگر کہیں اور سرمایہ کاری کرنے والی امریکی کمپنی کے ساتھ اس طرح کا امتیازی اور غیرمنصفانہ سلوک ہوتا ہے اور اسے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی بھی وقت نکال باہر کیا جاتا تو امریکی حکومت اور عوام کیسا محسوس کرتے ؟

کیا معاہدے، مارکیٹ کے قوانین اور منصفانہ مواقع کی روح کا کوئی بنیادی احترام ہے یا نہیں؟

انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ کو دوطرفہ تعلقات میں شدید مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے۔ زرعی تعاون وسیع کرنے لئے لازم ہے کہ معاشی مسائل کو سیاسی رنگ دینے یا سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوششوں سے گریز کیا جائے۔

چینی سفیر نے کہا کہ دنیا بھر میں تقریباً 80 کروڑ افراد اب بھی بھوک کا شکار ہیں اور عالمی غذائی تحفظ کو سنگین اور پیچیدہ چیلنجزکا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا درمیان زرعی تعاون نہ صرف ہمارے لوگوں کو زیادہ خوراک مہیا کرے گا اور کسانوں کی آمدن بڑھائے گا بلکہ ہمیں تمام انسانوں کے لئے مفید جدید زرعی ٹیکنالوجی کے ساتھ عالمی غذائی تحفظ جیسے مشترکہ چیلنجز مقابلہ کرنے کے قابل بنائے گا۔