ہانگ کانگ (شِنہوا) ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطے میں چینی وزارت خارجہ کے کمشنر آفس نے واشنگٹن پوسٹ کو ایک خط لکھا ہے جس میں"نئے سیکیورٹی قانون سے ہانگ کانگ میں جبر دوگنا " ہونے کے عنوان سے اخبار میں شائع شدہ اداریہ کی تردید کی گئی ہے۔
دفتر کے ترجمان نے خط میں کہا کہ یہ اداریہ ہانگ کانگ سے متعلق اخبار کی لاعلمی اور دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اداریہ میں ہانگ کانگ 47 کیس کا ذکر کیا گیا ہے جس پر ہانگ کانگ کی عدالتیں قانون کے تحت مقدمہ چلا رہی ہیں۔ آپ کی مایوسی اس بات سے ہے کہ مقدمے کی سماعت کے دوران سامنے آنے والے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ جن افراد پر فرد جرم عائد کیا گیا ہے وہ اتنے "بے قصور" نہیں ہیں جتنا آپ نے سوچا تھا اور مجھے یقین ہے کہ عدالتیں منصفانہ فیصلے کریں گی۔
اخبار کے اداریہ میں زور دیا گیا ہے کہ جمی لائی نے ایپل ڈیلی کے بانی اور مالک کی حیثیت سے اپنے حقوق کا استعمال کیا تھا ۔ اخبار نے ہانگ کانگ حکام کے خلاف امریکی پابندیوں کے حق میں اداریہ لکھا جو معمول کے ادارتی فیصلے یا میڈیا ادارے کےمالک کی مرضی کی مانند ہے۔
خط میں کہا گیا کہ مجھے امریکی میڈیا سے بات چیت کا کچھ تجربہ ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ اس سرخ لائن پر فخر کرتے ہیں جو میڈیا ایجنسی کے مالک کو ایجنسی کے مخصوص امور میں مداخلت سے روکتی ہے۔ پھر سرخ لکیر سبزلائٹ میں کیوں تبدیل ہو جاتی ہے، یہاں تک کہ جمی لائی اور ایپل ڈیلی کے معاملے میں بھی کیا یہ ایک''عام استحقاق" ہے؟
ہانگ کانگ خصوصی انتظامیہ خطہ کے بنیادی قانون شق 23 کی قانون سازی سے متعلق اداریہ میں دعویٰ کیا گیا کہ عوامی مشاورت کی مدت کو "مختصر" کردیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ جہاں تک مجھے علم ہے نائن الیون حملوں کے صرف 45 دن بعد یو ایس اے پیٹریاٹ ایکٹ بغیر کسی سماعت منظور کرلیا گیا تھا۔ مجھے تعجب ہوتا ہے کہ کیا اس قانون سازی کا وقت بھی آپ کے معیار کی بنیاد پر "مختصر" کر دیا گیا تھا؟