بیجنگ (شِنہوا) ماہرین کا کہنا ہے کہ ادارہ جاتی اصلاحات سے چین نئی معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور کرے گا۔
چینی اکیڈمی برائے سائنس و ٹیکنالوجی ترقی کی پارٹی کمیٹی سیکرٹری لیو ڈونگ می نے شنہوا نیوز ایجنسی کے میزبانی میں ایک میڈیا بات چیت پلیٹ فارم ، چائنہ اقتصادی گول میز کو بتایا کہ سائنس و ٹیکنالوجی شعبے میں ادارہ جاتی اصلاحات بنیادی طور پر ایک نیا پیداواری تعلق بنارہی ہیں جو نئی معیار کی پیداواری قوتوں سے مطابقت رکھتی ہیں اور اس میں ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کو ترجیح دی گئی ہے۔
سب سے پہلے 2023 میں متعارف کردہ نئی معیار کی پیداواری قوتیں روایتی معاشی نمو کے مزاج اور پیداواری ترقی کی راہ میں آزاد جدید پیداواری صلاحیتوں کا حوالہ دیتی ہیں۔ جس میں اعلیٰ ٹیکنالوجی، بلند کارکردگی اوراعلیٰ معیار کی خصوصیات شامل ہیں۔
نئی پیداواری قوتوں میں اختراع کا قائدانہ کردار ہے اور یہ چین کے پالیسی سازی اقدامات میں ایک اہم جز بن گیا ہے جو ایک ایسے عہد کا وعدہ کرتا ہے جس میں اہم اختراع اور جامع استحکام شامل ہے۔
لیو نے کہا کہ ان اصلاحات کا ایک اہم پہلو حکمت عملی کی تشکیل، وسائل مختص کرنے اور وسائل کے استعمال میں کارکردگی کو زیادہ سے زیادہ بہتر کرنے اورمختلف محکموں کے درمیان را بطے ہیں کیونکہ ٹیکنالوجی اختراع کا بہت زیادہ انحصار مالی امور سمیت دیگر عوامل کے درمیان ہم آہنگی میں ہے۔
لیو نے مزید کہا کہ اصلاحات میں مرکزی اور مقامی حکومتوں کو ایک سمت میں ہونا چاہئے۔ انہوں ٹیکنالوجی اختراع میں پیشرفت کے لئے مقامی حکومت کے اہم کردار اور مقامی اداروں کی رہنمائی میں مرکزی حکومت کا کردار بھی اجاگر کیا۔
قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن کے ماتحت چینی اکیڈمی برائے میکرو اقتصادی تحقیق کے سربراہ ہوانگ ہان چھوان نے لیو کے تجزیے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات کثیر الجہتی اور جامع ہونا چاہئے جس سے اعلیٰ معیار کی پیداواری قوتوں کی سمت سرمایہ، ڈیٹا اور صلاحیتوں کا بہاؤ آسان بنایا جاسکے۔
انہوں نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ چین اب بھی اصل اور بے ترتیب اختراعی کامیابیوں میں کافی پیچھے ہے۔ ہوانگ نے سائنس و ٹیکنالوجی نظام میں اصلاحات ، تحقیقی منصوبوں میں تشخیصی نظام بہتر بنانے اور محققین کو بنیادی تحقیق میں پوری طرح مشغول ہونے کے قابل بنا کر بنیادی تحقیق مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔