بیجنگ(شِنہوا)امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے حالیہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں حقیقت کے بالکل منافی گفتگو کی۔ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اپنی کامیابیوں کے بارے میں شیخی مارتے ہوئے امریکی رہنما نے عوامی حمایت حاصل کرنے کیلئے چین کو خطرے کے طور پر پیش کرنے کی بھی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم چین یا دنیا میں کسی اور سے مقابلہ کرنے کے لیے گزشتہ دہائیوں میں مضبوط ترین پوزیشن میں ہیں اور چین سے مقابلہ جیتنے سے ہم سب کو متحد ہونا چاہیے۔
اس کے باوجود امریکہ میں زمینی حقائق پر غور کرتے ہوئے چین کی ترقی کو روکنے کا جنون واقعی عجیب ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب مایوسی امریکہ میں پھیلی ہوئی ہے، بائیڈن گزشتہ دو سالوں میں اپنی انتظامیہ کی سماجی و اقتصادی کامیابیوں کے بارے میں شیخی بگھار رہے ہیں جسکا مقصد صرف آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ-اے بی سی نیوز کے ایک نئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر امریکیوں کو یقین نہیں ہے کہ بائیڈن نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بہت کچھ کیا ہے اور 41 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ موجودہ صدر کے دور میں انکی مالی حالت بدتر ہے۔
ایک این پی آر/مارسٹ پول کے مطابق ہر 10 میں سے سات افراد کا کہنا ہے کہ ملک غلط سمت میں جا رہا ہے۔ بائیڈن کی عوامی مقبولیت کی درجہ بندی 41 فیصد ہے جو ان کی صدارت کی مقبولیت کی کم ترین سطح کے قریب ہے۔
بائیڈن نے انتہائی پرامید تقریر میں امریکی لوگوں کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ ملک نے اپنا عالمی اثرورسوخ دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ اس کے باوجود کمزور طرز حکمرانی اور کرپٹ نظام حکومت سے نہ صرف امریکی عوام کا اعتماد ختم ہو رہا ہے بلکہ دنیا بھی امریکہ پر اعتماد کھورہی ہے۔