واشنگٹن (شِنہوا) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک عہدیدار نے متنبہ کیا ہے کہ جغرافیائی سیاسی تناؤ، خاص کر بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر بڑھتے حملوں سے عالمی افراط زر دوبارہ بڑھ سکتی ہے۔
آئی ایم ایف کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ میں ورلڈ اکنامک اسٹڈیز ڈویژن کے سربراہ ڈینیئل لیخ نے ایک ورچوئل انٹرویو میں شِںہوا کو بتایا کہ جہاں ترقی بڑھی وہاں افراط زر کم ہوا جو ہمارے لئے خوشگوار حیرت ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ رسد میں رکاوٹیں دور ہوئیں جس سے سامان کی ترسیل کا وقت کم ہوا ہے۔
لیخ نے کہا کہ تاہم اب بھی خدشہ ہے کہ حاصل کردہ بہتری کی صورتحال میں تبدیلی آسکتی ہے اور جغرافیائی سیاسی کشیدگی ترسیل کا وقت سست کرسکتی ہے جس سے اخراجات دوبارہ بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ عالمی تجارت کا 11 فیصد نہر سوئزسے گزرتا ہے اور آئی ایم ایف کو تشویش ہے کہ بحیرہ احمر میں بگڑتی صورتحال جہازرانی کے اخراجات بڑھاسکتی ہے اور ایسا پہلے بھی ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں افراط زر پر اثر معمولی ہوسکتا ہے تاہم اس بات کا خطرہ ہے کہ یہ مرکزی بینکوں کے لئے ایک مسئلہ بن جائے گا جو پہلے ہی سود میں کمی کی سمت پیش قدمی کرکے توقع سے زیادہ افراط زر کا باعث بن رہے ہیں۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جاری کردہ ورلڈ اکنامک آؤٹ لک (ڈبلیو ای او) اپ ڈیٹ کے مطابق 2024 میں عالمی شرح نمو کی پیش گوئی بڑھا کر 3.1 فیصد کردی گئی تھی جو اکتوبر کے تخمینے سے 0.2 فیصد زائد ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ یہ اضافہ چین ، امریکہ سمیت بڑی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر معیشتوں میں بہتری ظاہر کرتا ہے۔