بیجنگ (شِنہوا) چینی تجزیہ کاروں نے بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی حالیہ اشتعال انگیزیوں کی مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ غیرعلاقائی بڑے ممالک کی پشت پناہی سے ہونے والے اس طرح کے اقدامات سے خطے میں طویل مدتی اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
چین کی طرف سے بار بار توجہ دلانے اور انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے ہوانگ یان ڈاؤ سے محلقہ سمندرمیں 9 دسمبر کو فلپائن کا ایک بحری جہاز داخل ہوگیا تھا۔
اس واقعے کے اگلے روز فلپائن کے بحری جہازوں نے چین کے نان شا چھن ڈاؤ میں رین آئی جیاؤ سے ملحقہ پانیوں میں دراندازی کی تاکہ ریف پرغیر قانونی طور پر موجود جنگی جہاز پر تعمیراتی سامان مہیا جاسکے۔
چائنہ کوسٹ گارڈ نے قوانین اور ضوابط کے مطابق جوابی کارروائی کے لئے ضروری اقدامات کئے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ہوانگ یان ڈاؤ اور رین آئی جیاؤ ہمیشہ سے چین کا حصہ رہے ہیں اور چین کو نانہ ائی ژو ڈاؤ (جنوبی بحیرہ چین کے جزائر) اور ان سے ملحقہ پانیوں پر ناقابل تردید خودمختاری حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ تازہ ترین رین آئی جیاؤ کیس میں فلپائن ریف پر قبضہ کرنے کے لئے تعمیراتی سامان بھیجنے کی کوشش کررہا تھا۔
ہوانگ یان ڈاؤ کیس میں فلپائن نے جزیرے کے ملحقہ پانیوں میں ڈھکے چھپے عزائم کے ساتھ دراندازی کی جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا۔