ویٹیان (شِنہوا) چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے لاؤس کے دارالحکومت وینٹیان میں جنوب مشرقی اور مشرقی ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاسوں میں شرکت کے دوران بحیرہ جنوبی چین پر چین کا اصول موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین میں علاقائی خودمختاری ، بحری حقوق اور مفادات برقرار رکھنے کے لیے چین کے پاس مکمل تاریخی اور قانونی بنیاد موجود ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ نے کہا کہ ہمسایوں سے دوستی اور علاقائی تعاون کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے چین نے آسیان ممالک کے ساتھ بحیرہ جنوبی چین فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے (ڈی او سی ) پر دستخط کئے اور مسلسل اور مؤثر طریقے سے اس پر عملدرآمد کیا ہے۔ چین اس میں شامل فریقوں کے ساتھ بات چیت اور مشاورت سے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے پر زور دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اور آسیان ممالک بحیرہ جنوبی چین میں ضابطہ اخلاق پر بات چیت کو آگے بڑھا رہے ہیں اور وہ بحری عملی تعاون کو فعال طور سے انجام دیکر مشترکہ طور پر بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام کا تحفظ کررہے ہیں۔ خطے کے ممالک بحیرہ جنوبی چین تنازع کو نمٹانے میں مکمل اعتماد، دانشمندی اور صلاحیت رکھتے ہیں۔
وانگ نے نشاندہی کی کہ بعض ممالک نے بحیرہ جنوبی چین پر نام نہاد ثالثی کا اعادہ کرتے ہوئے ثالثی ٹربیونل میں اپنے دائرہ اختیارکا غلط استعمال کیا اور غیر قانونی فیصلہ دیا جو سیاست پر مبنی تھا اور اس میں قانون اور حقائق کے اعتبار سے کافی سقم تھے۔
وانگ نے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی قانون بالخصوص سمندری قوانین سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس غیرقانونی فیصلے سے بحیرہ جنوبی چین میں چین کی علاقائی خودمختاری ، بحری حقوق اور مفادات کسی بھی صورت میں متاثر نہیں ہوں گے۔