ماسکو (شِنہوا) روسی اکیڈمی آف سائنسز میں انسٹی ٹیوٹ آف چائنہ اینڈ ماڈرن ایشیا کے ڈائریکٹر کیریل بابیف نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) رضاکارانہ شرکت کے اصول پر مبنی ہے اور اس میں تمام ممالک کے مفادات شامل ہیں۔
شِںہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ بی آر آئی عالمی تعلقات کے ایک بالکل نیا ماڈل ہے جہاں ممالک کسی بھی سیاسی دباؤ کے بغیر باہمی فائدہ مند اقتصادی شراکت داری قائم کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قابل قدر ماڈل کا باقی دنیا کو مطالعہ کرنا چاہئے کیونکہ یہ کثیر قطبی دنیا کی تشکیل میں سازگار ہے۔
بابیف نے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں شرکت کی تھی ۔ اس تقریب بارے انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف چین اور یوریشین ممالک بلکہ باقی دنیا کے لیے بھی اہم ہے۔
انہوں نے نتائج کو "بہت مثبت اور امید افزا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "فورم نے اپنے شرکاء کو بی آر آئی کے پہلے 10 برس میں حاصل کردہ کچھ نتائج کا خلاصہ پیش کرنے کا موقع دیا۔
بابیف نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر آئی کی کامیابی اور مقبولیت اس اینشی ایٹو بارے چینی نقطہ نظر میں مضمر ہے کیونکہ چین نے کبھی بھی کسی پر کچھ بھی مسلط نہیں کیا۔