بیجنگ (شِنہوا) بحیرہ جنوبی چین ایک پیچیدہ معاملہ جس کا حل سادہ نہیں ۔ اس کی نوعیت اس مسئلے کہیں زیادہ بڑی ہے۔ جنوب مشرقی ایشیائی اقوم کی تنطیم آسیان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اجتماعی طریقے علاقائی استحکام کو ترجیح دیں۔
ایک مضمون کے مطابق بیرونی مداخلت کشیدگی بڑھا سکتی ہے جس سے گریز کرنا چاہئے ۔ اس ضمن میں ہونے والے سفارتی مذاکرات میں بھی یہ ایک ترجیح ہے کہ بیرونی ممالک اس معاملے میں مداخلت نہ کریں یا غیر ذمہ دارانہ تبصرے ، اشتعال انگیزی ، یا پھر بلا واسطہ و بالواسطہ اس میں ملوث نہ ہوں۔
بحیرہ جنوبی چین تنازع آسیان ۔ چین فریم ورک کے تحت سفارتی بات چیت کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے۔
ستمبر 2023 میں 26 ویں آسیان ۔ چین سربراہ اجلاس میں فریقین نے بحیرہ جنوبی چین میں ایک مؤثر اور ٹھوس ضابطہ اخلاق (سی او سی) کے ذریعے یہ تنازع ختم کرنے کے لئے رہنما اصول اپنائے جس میں سی او سی مذاکرات کے لئے ایک لائحہ عمل طے کیا گیا ہے جس میں معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے ایک ٹائم لائن اور حل کئے جانے والے اہم امور کی فہرست شامل ہے۔
تاہم فلپائن بحیرہ جنوبی چین کے حوالے سے امریکہ اور جاپان جیسے بیرونی ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے۔ وہ نہ کسی پرامن حل کو ترجیح دیتے ہیں اور نہ ہی کوئی تعمیری کردار ادا کرتے ہیں بلکہ وہ اس مسئلے کو مزید بڑا اور پیچیدہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
امریکہ اور اس کے اتحادی چین کو ابھرنے سے روکنے اور گھیرنے کی کوشش کررہے ہیں یوں لگتا ہے کہ سرد جنگ کا دور لوٹ آیا ہے۔
امریکہ کی شروع کردہ فوجی مشقوں اور جاپان و فلپائن کی اس میں شمولیت باربار خطرناک اقدام لگتا ہے۔ انہیں اس طرح کی اشتعال انگیز یا فوجی سرگرمی سے گریز کرنا چاہئے۔
لہٰذا اس معاملے میں براہ راست شامل فریقین پرامن طریقوں سے تنازعہ حل کرنے کا عمل جاری رکھنے سمیت متعلقہ فریقین بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیہ (ڈی او سی) پر مکمل عمل درآمد کے لئے آسیان ۔چین طریقہ کار کا استعمال جاری رکھیں ، سی او سی کو عملی شکل دینے کے لئے ملکر کام کریں اور اس تنازع کے تصفیے میں تعاون کریں۔