ریاض (شِںہوا) سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں بوآؤ فورم برائے ایشیا ریاض کانفرنس منعقد ہوئی جس میں پائیدار ترقی کے لئے توانائی کے ماحول دوست ذرائع کی جانب منتقلی پر توجہ مرکوز کی گئی۔
افتتاحی تقریب سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل اور بوآؤ فورم برائے ایشیا کے موجودہ چیئرمین بان کی مون نے تیل کی دولت سے مالا مال مشرق وسطیٰ کے خطے میں ماحول دوست اقدامات کے فروغ میں قائدانہ کردار پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے فریقوں کی آزربائیجان میں کانفرنس کے آ ئندہ 29 ویں اجلاس کی تیاری کے لیے بھی اہم ہے۔
کانفرنس میں سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان آل سعود نے سعودی عرب میں توانائی کی ماحول دوست ذرائع پر منتقلی کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے عالمی سطح پر تیل و گیس کی فراہمی میں کمی اور فوسل ایندھن کا استعمال کم ہونے کی پیشگوئی کی۔
انہوں نے توانائی شعبے میں سعودی عرب اور چین کے درمیان نتیجہ خیز تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین سعودی عرب کی توانائی کی ماحول دوست ذرائع پر منتقلی کی کوششوں میں ایک اہم شراکت دار ہے۔
سعودی وزیر نے عالمی ترقی کی بہتری میں چین کے ساتھ تعاون مضبوط بنانے کے سعودی عرب کے عزم کا اعادہ کیا۔
بوآؤ فورم برائے ایشیا کے بورڈ رکن اور سعودی بیسک انڈسٹریز کارپوریشن کے سی ای او اور کانفرنس کے شریک منتظم عبدالرحمنٰ الفقيه نے توانائی کی ماحول دوست ذرائع پر منتقلی میں کیمیائی صنعت کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ تعاون سے پائیدار حل تلاش کئے جاسکتے ہیں جن میں توانائی کی منتقلی بھی شامل ہے۔
اس ایک روزہ کانفرنس میں سعودی عرب، چین اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے 180 سے زائد معززین، اسکالرز، کاروباری شخصیات اور صنعتی رہنماؤں نے توانائی کی ماحول دوست ذرائع پر منتقلی اور کاربن میں کمی سے متعلق موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔