بوآؤ، ہائی نان (شِنہوا) عالمی رہنماؤں اور عالمی تنظیموں کے سینئر عہدیداروں نے ایشیا کی اقتصادی کامیابی کو سراہتے ہوئے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی مشکلات سے نمٹنے میں تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
بوآو فورم برائے ایشیا کی سالانہ کانفرنس 2024 ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں قازقستان کے صدر قاسم جومارٹ توکائیف نے کہا کہ یہ اجلاس جغرافیائی سیاسی عدم استحکام اور معاشی ہلچل جیسے غیرمعمولی عالمی غیریقینی صورتحال کے پس منظر میں ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت کو درپیش بڑے چیلنجز میں سے ایک بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی تناؤ، تحفظ پسند پالیسیاں اور بڑھتے تجارتی تنازعات ہیں جو عالمی سپلائی چینز میں خلل ڈالتے ، معاشی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرتے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد کمزور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا کی اقتصادی کامیابیاں خطے کی لچک، اختراع اورعزم کا ثبوت ہیں اور یہ آمدہ سال میں عالمی نمو اور ترقی کو جاری رکھنے کی پوزیشن میں ہیں۔
صدر نے کہا کہ بوآؤ فورم عالمی اقتصادی ترقی کے حصول میں ایشیائی اختراعی نقطہ نگاہ کا گواہ بن کر ابھرا ہے اور اس نے خود کو عالمی ترقی میں چین کے عزم کی ایک نمایاں علامت" کے طور پر بھی پیش کیا ہے۔
اس موقع پر سری لنکا کے وزیراعظم دنیش گناوردھنا نے اپنی تقریر میں کہا کہ بوآؤ فورم ان ممالک کی نمائندگی کرتا ہے جو قابل تجدید توانائی میں نئی سرمایہ کاری کا تقریبا 50 فیصد حصہ صرف کرتےہیں، جبکہ اس حوالے سے عزم مستقبل کے لئے ضروری ہے۔