نیروبی (شِنہوا) کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں اختتام پذیر چھٹی اقوام متحدہ ماحولیاتی اسمبلی (یو این ای اے-6) میں ماہرین نے کہا ہے کہ ماحول دوست ذرائع آمد ورفت کی سمت منتقلی چین کی تیار کردہ نئی توانائی گاڑیوں کی زیادہ تعداد میں دستیابی کی وجہ سے تیزتر ہوئی ہے جس سے شہروں میں ماحولیاتی نظام اور انسانی صحت کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔
صدارتی دفتر میں کینیا کے نمائندہ خصوصی برائے ماحولیات علی محمد نے کہا کہ چین نے ترقی پذیر ممالک جن کی اکثریت افریقہ میں ہے، کو شہروں میں الیکٹرک ذرائع نقل و حمل اپنانے اور کاربن اثرات کم کرنے میں بڑی مدد فراہم کی ہے۔
علی محمد کے مطابق کینیا کی سڑکوں پر رواں دواں تقریباً تمام الیکٹرک گاڑیاں چین سے آرہی ہیں جو ہوا کا معیار بڑھانے کے ساتھ ساتھ کاربن سے پاک ذرائع نقل و حمل کی طرف منتقلی میں معاونت کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم الیکٹرک ذرائع نقل و حمل کے اپنے مقاصدکے حصول میں معاونت کرنے والی شراکت داری کے خواہاں ہیں اور چین ایک اہم شراکت دار کی حیثیت سے اس منظرنامے میں ابھرا ہے جبکہ ہم چین سے نئی توانائی کی گاڑیاں اور بیٹریاں چارج کرنے والے اہم پرزے درآمد کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کینیا نے الیکٹرک ذرائع نقل وحمل میں پیشرفت کے لئے ایک معاون پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک نافذ کیا ہے اور اس کے علاوہ نئی توانائی گاڑیوں جیسے بسوں اوردو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کے لئے مقامی اسمبلنگ پلانٹس میں سرمایہ کاری کی ہے۔
چائنہ ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز کے اعداد و شمار کے مطابق چین کی نئی توانائی گاڑیوں کی برآمدات 2023 میں 77.6 فیصد اضافے سے 12 لاکھ یونٹس سے زائد ہوگئی تھی، ان میں خالص الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیاں بھی شامل ہیں۔
سوئٹزرلینڈ، جنیوا میں منعقدہ 91 ویں جنیوا انٹرنیشنل موٹر شو میں لوگ بی وائی ڈی کے بوتھ کا دورہ کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
اس کے علاوہ ایک چینی الیکٹرک کارساز برانڈ بی وائی ڈی 2023 کی چوتھی سہ ماہی میں خالص الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی بن چکی ہے