• Redford, United States
  • |
  • May, 15th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین 2026 تک مصنوعی ذہانت شعبے کے لیے 50 سے زائد معیارات مقرر کرےگاتازترین

July 03, 2024

بیجنگ (شِنہوا) چین 2026 تک مصنوعی ذہانت کے لیے 50 سے زائد قومی اور صنعتی معیارات مقرر کرکے اس شعبے میں اعلیٰ معیار درجے ترقی کا نظام قائم کرے گا۔

چین کی وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی اور تین دیگر حکومتی اداروں کے مشترکہ طور پر جاری کردہ رہنما اصول کے مطابق چین میں مصنوعی ذہانت کا معیار مقرر کرنے کے لئے 7 بنیادی شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں اہم ٹیکنالوجیز ، ذہین مصنوعات ، خدمات اور صنعتی اطلاق کا معیار شامل ہے۔

رہنما اصول میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے معیار کو فروغ دینے سے ٹیکنالوجی میں پیشرفت ، کاروباری اداروں میں ترقی اور صنعتی بہتری کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے اس طرح نئی صنعتوں کے قیام بااختیار بنانے کے لئے مصنوعی ذہانت سے زیادہ بہتر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

حالیہ برسوں میں چین کی مصنوعی ذہانت صنعت نے ٹیکنالوجی اختراع، مصنوعات کی تخلیق، صنعتی اطلاق اور دیگر شعبوں میں پیشرفت کی ہے۔ اس شعبے میں بڑے ماڈلز جیسی نئی ٹیکنالوجیز میں تیزرفتار پیشرفت کے ساتھ نئی خصوصیات پیش کی گئی ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق چین میں اس وقت 4 ہزار 500 سے زائد مصنوعی ذہانت ادارے کام کررہے ہیں۔ اس کی بنیادی مصنوعی ذہانت صنعت 2023 میں 578 ارب یوآن (تقریبا 81 ارب امریکی ڈالر) سے زائد کی ہوچکی تھی جو گزشتہ برس کی نسبت 13.9 فیصد زائد ہے۔

رواں سال کی سرکاری کارکردگی رپورٹ کے مطابق چین نے اے آئی پلس اقدام کا اعلان کیا ہے جو ایک اسٹریٹجک اقدام ہے جس کا مقصد ڈیجیٹل معیشت کی توسیع کا فروغ اور پیداواری شعبوں میں تبدیلی اور جدیدیت لانا ہے۔