لوانڈا (شِنہوا) چین سائنس، ٹیکنالوجی، جدت سازی اور برآمدی صلاحیت میں نمایاں پیشرفت کی وجہ سے عالمی اقتصادی ترقی کا انجن ہے۔
کیتھولک یونیورسٹی آف انگولا میں سینٹر فار اسٹڈیز اینڈ سائنٹیفک ریسرچ کے ڈائریکٹر مینوئل ہوزے ایلویز دا روچا نے ایک حالیہ انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ کوئی بھی ملک معاشی رفتار کے لحاظ سے چین سے موازنہ نہیں کر سکتا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) چین کو آئندہ سال عالمی ترقی میں اہم شراکت دار سمجھتا ہے کیونکہ اس کی معیشت 2023 میں 5.2 فیصد اور 2024 میں 4.5 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔
ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت بالکل اہم ہے کہ چین کی معیشت 5 سے 6 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی معیشت پر تحقیق میں نہ صرف ایک سال کے معاشی اعداد و شمار پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے بلکہ ترقی کی جہت پر بھی توجہ مرکوز کی جانی چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ انگولا سمیت افریقی ممالک چین کے قرضوں اور گرانٹس سے آگے چینی ماڈل سے سیکھ سکتے ہیں۔
ماہر اقتصادیات نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی چین کی اقتصادی ترقی کے لئے اہم رہی ہے اور افریقی ممالک کے ساتھ چین کے تعاون میں ایک اہم عنصر ہے۔
انہوں نے کہاکہ چین نے بنیادی ڈھانچے پر خصوصی توجہ دی ہے جو افریقی معیشتوں کی ترقی کے لئے ایک فیصلہ کن عنصر ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے خیال میں چین کا تجربہ اسباق سے مالا مال ہے اور افریقی ممالک بالخصوص انگولا کو چینی تجربے کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے۔