بنکاک (شِنہوا) فیڈریشن آف تھائی انڈسٹریز (ایف ٹی آئی) کے وائس چیئرمین مونٹری مہاپلرک پونگ نے کہا کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے چین ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون (ایپیک) اور وسیع تر معاشی انضمام میں اہم اور کثیر الجہتی کردار ادا کر رہا ہے۔
شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایپیک کے تمام 21 ارکان اختلافات دور کرتے ہوئے مشترکہ بنیاد تلاش کرکے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں۔
مونٹری ایپیک کاروباری مشاورتی کونسل میں تھائی لینڈ کے متبادل رکن بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایپیک کا قیام 30 برس قبل ہوا تھا اور یہ اپنے قیام کے بعد سے ایشیا بحرالکاہل خطے میں ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ مشترکہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے ایپیک کی معیشتوں کے درمیان ایسی مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں جس میں مساوات، پائیداری اور مواقع کو فروغ دیا جائے۔
مونٹری نے کہا کہ معیشتیں چاہے بڑی، چھوٹی یا درمیانے درجے کی ہوں ہمیں ایپیک میں مل جل کام کرنا چاہیئے۔ ہمارے پاس دنیا کی معیشتوں کو ایک ساتھ آگے بڑھانے میں اس وقت تک کافی گنجائش ہے جب تک ہم اسے بہتر بنانے کی خواہاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین ایپیک ایجنڈے پر فعال طریقے سے عملدرآمد کررہا ہے اور خطے میں اپنے ترقیاتی مواقع میں سب کو حصہ دار بنارہا ہے جبکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) سے چین نے ایشیا بحرالکاہل ممالک کی مشترکہ ترقی کی قوت کو یکجا کردیا ہے۔
مونٹری نے بی آر آئی کو ایک اہم منصوبے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ایشیا بحرالکاہل خطے اور اس سے آگے رابطے و اقتصادی تعاون بہتر بنانا ہے۔ اس میں شریک ممالک میں معاشی ترقی کے فروغ کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین ۔ تھائی لینڈ ریلوے کی تعمیر مکمل ہونے پر تھائی معیشت اور نقل و حمل کی ترقی میں نئی رفتار پیدا ہوگی۔
تھائی لینڈ کے اعلیٰ کاروباری مشیر نے کہا کہ تھائی لینڈ کے لئے رابطے بی آر آئی کا صرف ایک حصہ ہوسکتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ڈیجیٹل رابطے نہ صرف بڑی کارپوریشنوں بلکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کو بھی طویل مدت تک فائدہ پہنچائیں گے اور اس سے ہر ایک کو مواقع ملیں گے۔