بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے کہا ہے کہ امریکی کی جانب سے ایشیا بحرالکاہل میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تنصیب کا چین سخت مخالف ہے اورامریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ فوجی محاذ آرائی ترک کردے۔
انہوں نے یہ بات بحرالکاہل میں امریکی افواج کی جانب فلپائن کے شہر لوزون میں درمیانے فاصلے کے میزائل نظام ٹائفون کی تنصیب کے اعلان کے بعد کہی ۔ ان میزائلوں کی تنصیب مشترکہ فوجی مشقوں کا حصہ ہے۔ انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی سے دستبرداری کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب امریکہ نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے نظام کی تنصیب کی ہے۔
ترجمان لین نے کہا کہ چین نے اس اعلان کا نوٹس لیتے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے ایشیا بحرالکاہل میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تنصیب کا چین سخت مخالف ہے کیونکہ اس سے یکطرفہ فوجی فائدہ حاصل کرنے کے لیے چین کی دہلیز پر فارورڈ تعیناتی کو تقویت ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اس اقدام نے خطے میں کشیدگی بڑھادی ہے اور غلط فیصلے اور غلط اندازے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ دوسرے ممالک کی سلامتی کے خدشات کا احترام کرے، فوجی محاذ آرائی کو ہوا دینا بند کرے، خطے میں امن و استحکام کو نقصان نہ پہنچائے اور اسٹریٹجک خطرات میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلپائن کو اس بات کا دھیان رکھنے کی ضرورت ہے کہ امریکہ حقیقتاً کیا کررہا ہے اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تنصیب پر اس کا ساتھ دینے کے کیا نتائج نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلپائن کو اپنے سیکیورٹی مفادات کی قیمت پر امریکی آلہ کار بننے سے متعلق 2 مرتبہ سوچنا اور غلط راہ پر چلنا بند کردینا چاہئے۔