بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ چین کا رین آئی جیاؤ میں صورتحال سے نمٹنے کے لئے فلپائن کے ساتھ عارضی معاہدہ طے پاگیا ہے۔
ترجمان نے اس بات کا زور دیا ہے کہ رین آئی جیاؤ چینی علاقے نان شا چھون ڈاؤ کا حصہ ہے اور چین کو رین آئی جیاؤ اور باقی نان شا چھون ڈاؤ کے ساتھ ساتھ ان کے ملحقہ پانیوں پر بھی مکمل خودمختاری حاصل ہے۔
رین آئی جیاؤ کی موجودہ صورتحال سے نمٹنے سے متعلق چین کا سرکاری طور پربیان کردہ موقف تین نکات پر مشتمل ہے۔
اول یہ کہ رین آئی جیاؤ میں کئی دہائیوں سے اپنے جنگی جہاز کو لنگرانداز کرکے فلپائن چین کی خودمختاری اور بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرزعمل سے متعلق اعلامیہ خاص کر شق نمبر 5 کی خلاف ورزی کررہا ہے جس میں فریقین کو غیر آباد جزیروں اور چٹانوں کو آباد کرنے کی کارروائی سے گریز کا کہا گیا ہے۔ ہم مسلسل یہ مطالبہ کرتے رہیں گے کہ فلپائن اس جنگی جہاز کو ہٹا دے اور رین آئی جیاؤ کی اس حالت کو بحال کرے جہاں کوئی عملہ یا تنصیبات موجود نہیں ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ اب سے جب تک اس جنگی جہاز کو ہٹایا جائے گا تو اگر فلپائن کو جنگی جہاز پر رہنے والے اہلکاروں کو ضروریات زندگی کا سامان بھیجنے کی ضرورت ہوگی تو چین انسانی ہمدردی کے تحت اس کی اجازت دینے کے لیے تیار ہےبشرطِ کہ فلپائن چین کو پیشگی اطلاع دے ۔ چین اس سپلائی کے عمل کی پوری طرح نگرانی کرے گا۔
تیسرا، اگر فلپائن جنگی جہاز کو بڑی مقدار میں تعمیراتی سامان بھیجتا ہے اور مقررہ تنصیبات یا مستقل چوکی تعمیر کرنے کی کوشش کرتا ہے تو چین اسے قطعی طور پر قبول نہیں کرے گا اور چین کی خودمختاری اور ڈی او سی کی اصل روح برقرار رکھنے کے لئے قانون اور قواعد و ضوابط کے مطابق اسے سختی سے روک دے گا۔
ترجمان نے کہا کہ مذکورہ اصولی موقف کی بنیاد پر چین نے حال ہی میں رین آئی جیاؤ میں صورتحال سےنمٹنے کے لیے فلپائن کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ شروع کیا تھا اور انسانی ضروریات زندگی کی فراہمی پر فلپائن کے ساتھ عارضی معاہدہ کیا۔ فریقین بحری امور پر اختلافات کو مشترکہ طور پر حل کرنے اور بحیرہ جنوبی چین میں کشیدگی کم پر متفق ہوگئے ہیں۔