• Ashburn, United States
  • |
  • May, 15th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین اور روس ترقیاتی حکمت عملیاں اورعالمی اسٹریٹجک رابطوں میں صف بندی مضبوط بنائیں، صدر شیتازترین

July 04, 2024

آستانہ (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ نے چین اور روس پر زور دیا کہ وہ ترقیاتی حکمت عملی اور عالمی اسٹریٹجک رابطوں میں صف بندی کو مضبوط بنانا جاری رکھیں۔

صدر شی نے یہ بات آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 24 ویں اجلاس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات میں کہی۔

انہوں نے اس بات تذکرہ کیا کہ صدر پوتن نے رواں سال مئی میں چین کا کامیاب سرکاری دورہ کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ فریقین چین ۔ روس سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے اہم تاریخی موڑ پر دوطرفہ تعلقات میں پیشرفت کے منصوبوں اور انتظامات میں ملکر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدامنی اور تبدیلیوں سے بھرے عالمی منظرنامے میں دونوں ممالک پائیدار دوستی کی اصل خواہش برقرار رکھتے ہوئے عوام کو فائدہ پہنچانے کے عزم پر قائم رہیں۔

صدر شی نے چین اور روس پر زور دیا کہ وہ چین ۔ روس تعلقات کی منفرد نوعیت مسلسل برقراررکھیں اور دوطرفہ تعاون میں اندرونی محرک قوت تلاش کریں۔ دونوں ممالک کو اپنے جائز حقوق ، مفادات اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے تحفظ کے لئے نئی کوششیں کرنی چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ برکس ممالک کےسربراہ کے طور روس کو ذمہ داریاں پوری کرنے "عالمی جنوب" کو متحد کرنے، "نئی سرد جنگ" روکنے اور غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں اور بالادستی کی مخالفت کرنے میں چین ، روس کی حمایت کرتا ہے۔

قازقستان، آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کونسل کے 24 ویں اجلاس سے قبل چینی صدر شی جن پھنگ روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن سے بات چیت کررہے ہیں۔ (شِنہوا)

ملاقات کے دوران روسی صدر پوتن نے مئی میں چین کے سرکاری دورے میں ان کا پرتپاک استقبال کرنے پر چینی صدر شی کا شکریہ ادا کیا اور یاد دلایا کہ انہوں نے روس ۔ چین سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منائی اور روس ۔ چین تعلقات میں پیشرفت کے منصوبے بنائے۔

صدر پوتن نے کہا کہ اس وقت روس۔ چین تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں، دونوں فریق ایک دوسرے کا احترام کرتے اور ایک دوسرے کے ساتھ  مساوی اور باہمی مفید برتاؤ کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس ۔ چین تعلقات غیر جانبداری کی عکاسی کرتے ہیں اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتے ہیں ۔ یہ دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کے مطابق ہیں۔

دونوں سربراہان مملکت نے مشترکہ تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

صدرشی نے اس بات پر زور دیا کہ چین ہمیشہ تاریخ کی درست سمت میں کھڑا ہوتا ہے جو امن مذاکرات کو فروغ دینے پر قائم ہے اور یویائن کے بحران اور دیگر علاقائی مسائل کے سیاسی حل کے لیے مثبت کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔