بیجنگ (شِنہوا) اگرچہ عالمی معیشت پر کساد بازاری کا خطرہ ابھی بھی منڈلا رہا ہے، چین میں جاری "دو سیشنز" نے سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کو یقین دلایا کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کوویڈ-19سے پہنچنے والے نقصانات سے بحال ہورہی ہے اور وہ دنیا کی ترقی کے ایک محرک کے طور پر کام جاری رکھے گا۔
گزشتہ روز پیش کردہ سرکاری امور کی ایک رپورٹ میں رواں سال کے لیے اقتصادی اہداف کی تفصیل سامنے لائی گئی، جس پر "دو سیشنز" میں شریک قومی قانون سازوں اور سیاسی مشیروں نے غورو خوض کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں گزشتہ سال کی نسبت تقریباً 5 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ دیگر اہداف میں تقریباً 1کروڑ20لاکھ نئی شہری ملازمتیں اور صارف قیمتوں میں تقریباً 3 فیصد اضافہ شامل ہے۔ گزشتہ سال ریکارڈ کی گئی 3 فیصد کی سست معاشی نمو کے بعد، رپورٹ میں بحالی کے ساتھ ساتھ، صنعتی نظام کو جدید بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ملکی طلب کو بڑھانے سے لے کر ترقی کے حامی اقدامات کے ساتھ، چینی معیشت کی لچک اور امکانات کے حوالے سے اعتمادکی ایک نئی تصویر پیش کی گئی ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کاروباری سرگرمیاں اور عوامی زندگی تیزی سے معمول پر آ رہی ہے اور یہ کہ ملکی ترقی کی رفتارسال کے آغاز سے ہی رفتارپکڑ رہی ہے، لیاؤننگ یونیورسٹی کے صدر اور قومی قانون ساز ماہر اقتصادیات یو میاؤجی نے کہا کہ چین اپنے نمو کے ہدف کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
چین کی اکیڈمی آف مالی سائنسز کے سربراہ اور قومی سیاسی مشیر لیو شا نگشی نے کہا کہ چین جیسے بڑے ترقی پذیر ملک کے لیے، اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے مناسب شرح نمو اور جلد از جلد مکمل اقتصادی بحالی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔