بیجنگ(شِنہوا) چین کل وقتی تحقیق اور ترقی (آراینڈ ڈی) اہلکاروں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے گزشتہ روز جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کل وقتی (آراینڈ ڈی) اہلکاروں کی تعداد 2012 کی تعداد32لاکھ 47ہزار سے بڑھ کر 2022 میں 63لاکھ 54ہزار ہو گئی ہے۔
حالیہ برسوں میں، چین نے اپنے سائنس ٹیک ٹیلنٹ پول کو بڑھاتے ہوئے سائنس ٹیک ٹیلنٹ ٹیم کے ڈھانچے کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی اعلیٰ سائنسی تکنیکی صلاحیتوں کا بین الاقوامی سطح پر علمی اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اعلیٰ درجے کے محققین کی عالمی فہرست میں شامل چینی سائنسدانوں کی تعداد 2014 کی 111 سے بڑھ کر 2022 میں 1ہزار169 ہو گئی، جو عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے۔
قومی سائنس ٹیک کے بڑے کاموں میں نوجوان پیش پیش ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آراینڈ ڈی کے قومی اہمیت کے پروگراموں میں حصہ لینے والے 80 فیصد سے زیادہ محققین کی عمریں 45 سال سے کم ہیں۔