پیرس (شِنہوا)عوامی اور ثقافتی تبادلوں کے فروغ سے متعلق ایک فورم کا پیرس میں انعقاد کیا گیا جس کا مقصد چین ۔ فرانس باہمی تعاون اور باہمی طور پر سیکھنے کے عمل کو فروغ دینا تھا۔
فورم کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چین ۔ فرانس ثقافتی تبادلے اور تعاون مزید مضبوط بنانے سے نہ صرف اتفاق رائے کو وسیع کرنے اور باہمی اعتماد گہرا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ دنیا بھر میں دو عظیم تہذیبوں اور دیگر تہذیبوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور نئے دور میں نئی توانائی کے ساتھ نئی جلا بخشنے میں بھی مدد ملے گی۔
رواں سال چین ۔ فرانس سفارتی تعلقات کے قیام کی 60 ویں سالگرہ ہے جو چین۔ فرانس ثقافت و سیاحت کا سال بھی ہے۔
فورم سے افتتاحی خطاب میں شِنہوا نیوز ایجنسی کے صدر فو ہوا نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ کے دورہ فرانس کے موقع پرمنعقدہ یہ فورم دونوں ممالک کے میڈیا، تھنک ٹینکس اور کاروباری اداروں میں تعاون کے فروغ ، ثقافتی تبادلے اور باہمی سیکھنے کے عمل میں سہولت فراہم کرنے میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔
فو نے کہا کہ شِنہوا دونوں ممالک کے درمیان دوستی سے متعلق کہانیاں بیان کرنے اور چینی و فرانسیسی ثقافتوں کے فروغ کے لئے سرگرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تہذیبوں کے درمیان مساوات، باہمی سیکھنے، مکالمے اور جامع پن کا اصول برقرار رکھنے اور تمام انسانیت کی مشترکہ اقدار کے فروغ میں چینی اور فرانسیسی میڈیا اداروں، تھنک ٹینکس اور دیگر تنظیموں کے ساتھ ملکر کام کرنے کو تیار ہیں۔
فرانس میں چینی سفیر لو شا یی نے کہا کہ عوامی اور ثقافتی تبادلے چین۔ فرانس تعلقات میں اہم بنیاد اور لازوال محرک قوت ہیں۔
چینی سفیر نے کہا کہ سفارتی تعلقات کی 60 ویں سالگرہ اور چین ۔ فرانس ثقافت وسیاحت سال کی مناسبت سے دونوں ممالک رواں سال درجنوں ثقافتی اور سیاحتی تقریبات کا انعقاد کررہے ہیں۔ رواں سال پیرس اولمپکس بھی ہیں جس سے عوامی اور ثقافتی تبادلوں کے لئے اہم مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ صدر شی اور صدر میکرون کی اسٹریٹجک رہنمائی میں دوطرفہ تعلقات مستقبل میں مستحکم اور مضبوط ہوں گے اور بڑھتے ثقافتی تبادلے اور تعاون دوطرفہ تعلقات میں مضبوط اور مستحکم پیشرفت کے لئے زیادہ ٹھوس عوامی بنیاد بھی رکھیں گے۔
فرانس کی قومی اسمبلی کے فرانس۔ چین دوستی گروپ کے صدر ایرک الاوزٹ نے فورم سے خطاب میں کہا کہ ثقافت ہماری تہذیبوں کے درمیان مضبوط ترین جوڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد دونوں ممالک کی مشترکہ تاریخ نے نتیجہ خیز ثقافتی اور عوامی تبادلوں کو فروغ دیا جس سے دیگر شعبوں میں تعاون اور ترقی کو فروغ ملا ہے۔