بیجنگ (شِنہوا) سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے سات ماہ کے دوران چین کی مجموعی درآمدات و برآمدات
گز شتہ سال کی نسبت 0.4 فیصد اضافے کے ساتھ 235.5 کھرب یوآن (تقریباً 32.9 کھرب امریکی ڈالرز) رہیں۔
جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے مطابق برآمدات گزشتہ سال کی نسبت 1.5 فیصد اضافے کے ساتھ 134.7 کھرب یوآن رہیں جبکہ درآمدات ایک سال قبل کے مقابلے میں 1.1 فیصد کم ہوکر 100.8 کھرب یوآن رہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف جولائی کے دوران غیر ملکی تجارت میں گزشتہ سال کی نسبت 8.3 فیصد کمی ہوئی جبکہ برآمدات میں 9.2 فیصد اور درآمدات میں 6.9 فیصد کمی واقع ہوئی۔
جنوری سے جولائی کے عرصے میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان) چین کی سب سے بڑی تجارتی شراکت دار رہی۔ آسیان ممالک کے ساتھ چین کی تجارت میں گزشتہ سال کی نسبت 2.8 فیصد اضافہ ہوا اور یہ ملک کی مجموعی تجارتی قدر کا 15.3 فیصد ہے۔
یورپی یونین کے ساتھ چین کی تجارت میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 0.1 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور امریکہ کے ساتھ ملک کی تجارت میں پہلے سات ماہ کے دوران گزشتہ سال کی نسبت 9.6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
اس عرصے کے دوران بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک ممالک کے ساتھ چین کی تجارت کا حجم 80.6کھرب یوآن رہا جس میں گزشتہ سال کی نسبت 7.4 فیصد اضافہ ہوا۔
نجی اداروں کی درآمدات و برآمدات میں گزشتہ سال کی نسبت 6.7 فیصد اضافہ ہوا اور یہ جنوری سے جولائی کے عرصے کے دوران 124.6 کھرب یوآن رہیں۔ تجارتی قدر ملک کی مجموعی مالیت کا 52.9 فیصد ہے۔
غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے کاروباری اداروں اور سرکاری ملکیت کے حامل اداروں کی درآمدی اور برآمدی قیمت بالترتیب ملک کی کل مالیت کا 30.6 فیصد اور 16.2 فیصد ہے۔
چین میں اس عرصے کے دوران مکینیکل اور برقی مصنوعات جیسے ڈیٹا پروسیسنگ ڈیوائسز ، سیل فونز ، اور آٹوموبائلز کی مسلسل برآمد میں اضافہ ہوا ۔
مکینیکل اور الیکٹریکل مصنوعات کی تجارتی قدر میں 78.3 کھرب یوآن کا اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کی نسبت 4.4 فیصد اضافہ ہے اور ملک کی مجموعی برآمدات کا 58.1 فیصد ہے۔