چین، مشرقی صوبہ انہوئی کے شہر ہیفے کے بن ہو قومی جنگلات پارک میں سیاح سیلف ڈرائیونگ سیاحتی بس میں سوار ہورہے ہیں۔ (شِنہوا)
ہیفے (شِنہوا) چین کے مشرقی صوبہ انہوئی کے دارالحکومت ہیفے کی سڑکوں پر بغیر ڈرائیور بس لائن نےعوام کو خدمات فراہم کرنا شروع کردی ہیں۔
سروس کی انچارج کمپنی سی آئی سی ٹی کنیکٹڈ اینڈ انٹیلیجنٹ ٹیکنالوجیزکمپنی لمیٹڈ کے مطابق یہ بسیں فروری کے وسط سے آزمائشی بنیاد پرچل رہی ہیں۔
سی آئی سی ٹی نے کہا کہ ضلع باؤ ہی میں روٹ کی کل لمبائی 15 کلومیٹر ہے جس کی بس لائن پر 2 خودکار ڈرائیونگ بسیں چل رہی ہیں۔
بغیر ڈرائیور 2 بسیں راستے میں مسافروں کو پک اپ خدمات فراہم کرتی ہیں۔ شہری موبائل ایپ سے بس میں نشست مختص کراسکتے ہیں ۔ آزمائشی مرحلے میں سواری مفت ہے۔
کمپنی نے بتایا کہ خودکار ڈرائیونگ بسوں نے اگست 2022 میں سڑک پر آزمائش شروع کی تھی۔ مسلسل وسیع "تجربات" کی مدد سے بسوں نے اپنی ڈرائیونگ کی مہارت کو 2 سے 3 برس کا ڈرائیونگ تجربہ رکھنے والے انسانی ڈرائیوروں کی سطح تک پہنچادیا ہے۔
بس میں ایک درجن سے زائد مسافروں کی گنجائش ہے جبکہ یہ تقریباً 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتی ہے۔
گاڑی میں دو بڑی اسکرینیں نصب ہیں جو کہ سڑک کی رئیل ٹائم ہولوگرافک تصاویر دکھاتی ہیں۔
ہیفے نے متعدد ذہین نقل و حمل اور ذہین لاجسٹکس آزمائشی منصوبے شروع کئے ہیں جن میں ایک خوداختیار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی اختراع پارک بھی شامل ہے۔
چین نے حالیہ برسوں میں خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجیز کی ترقی اور اسے تجارتی بنیادوں پر فروغ دینے کی پالیسیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔